بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بالغ ہونے کا علم نہ ہونے کہ وجہ روزے نہ رکھے ہوں تو کیا حکم ہے؟


سوال

میں جب بالغ ہوا مجھے اس کا علم نہیں تھا اور میں نے ایک مہینے کے روزے کھائے ،بعد  میں مجھے علم ہوا کے بالغ کسے کہتے ہے؟ اب اس بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب

سائل نے بالغ ہونے کے بعد رمضان کے جتنے روزے نہیں رکھے   تھے ،ان تمام روزوں کی قضا  سائل پر لازم ہے اور روزے قضا کرنے کی وجہ سے توبہ و استغفار بھی لازم ہے۔

الفقہ الاسلامی وادلتہ میں ہے:

"يجب باتفاق الفقهاء القضاء على من أفطر يوما أو أكثر من رمضان، بعذر كالمرض والسفر والحيض ونحوه، أو بغير عذر كترك النية عمدا أو سهوا ، لقوله تعالى: {فمن كان منكم مريضا أو على سفر فعدة من أيام أخر} والتقدير: فأفطر فعدة. وقالت عائشة في حديث سابق: «كنا نحيض على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فنؤمر بقضاء الصوم».

ويأثم المفطر بلا عذر، لقوله صلى الله عليه وسلم: «من أفطر يوما من رمضان من غير رخصة ، ولا مرض، لم يقضه صوم الدهر كله، وإن صامه."

(القسم الاول العبادات، الباب الثالث الصيام والاعتكاف، المبحث الثامن قضاء الصوم وكفارته وفديته، المطلب الاول قضاء الصوم، ج: 3، ص: 1735، ط: دار الفكر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144409100574

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں