اگر نماز کے دوران ہم اپنی ناک میں موجود نزلہ کو نگل لیں تو کیا نماز باطل ہو جاتی ہے؟
واضح رہے کہ دوران ِنماز ميں ناک میں موجودنزله نگلنے سے نماز ميں كوئی فرق نہیں پڑتا۔
عمدة القاری میں ہے:
"من ابتلع ريقه إعظاما للمسجد ولم يمح اسما من أسماء اتعالى ببزاق كان من خيار عباد الله ۔"
(کتاب الصلاۃ،باب حک البزاق بالید من المسجد149/4 ط:دار احیاء التراث العربی)
حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے:
"ويكره أن يرمي بزاقه إلا أن يضطر فيأخذه في ثوبه أو يلقيه تحت رجله اليسرى۔"
(کتاب الصلاۃ،فصل فی المکروہات،348ط:دارالکتب العلمیہ)
فتاوی حقانیہ میں ہے:
"اگر دوران نماز کسی کو بلغم یا تھوک آجائے ،اگر اس کو نگلنا ممکن ہو تو نگل کر نماز پڑھے ورنہ کپڑے کے کونے میں تھوک لے۔"
(کتاب الصلاۃ،باب مفسدات الصلاۃ،202/3 ط:جامعہ دارالعلوم حقانیہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307100744
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن