بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بلغم میں خون آنے سے وضو ٹوٹنے کا حکم


سوال

کھانستے ہوئے میرے بلغم ریشے میں خون آ رہا ہے، کیا اس سے میرا وضو قائم رہے گا یا ٹوٹ جائے گا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر بلغم کے ریشے  میں خون آرہا ہے، تو اگر خون بہت کم ہے اور تھوک کا رنگ سفید یا زردی مائل ہے تو وضو نہیں ٹوٹے گا، اور اگر خون زیادہ ہے یا برابر ہے اور رنگ سرخی مائل ہے تو وضو ٹوٹ جائے گا، یعنی جو چیز غالب ہوگی اس کا حکم لگے گا، اگر خون غالب ہوگا تو وضو ٹوٹ جائے گا اور اگر تھوک غالب ہوگا تو وضو نہیں ٹوٹے گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) ينقضه (دم) مائع من جوف أو فم  (غلب على بزاق) حكما للغالب (أو ساواه) احتياطا (لا) ينقضه (المغلوب بالبزاق) والقيح كالدم والاختلاط بالمخاط كالبزاق."

(كتاب الطهارة، ج:1، ص:139، ط:سعید)

البحر الرائق میں ہے:

"قوله: (أو دما غلب عليه البصاق) ...أي لا ينتقض الدم الخارج من الفم المغلوب بالبصاق؛ لأن الحكم للغالب ، فصار كأنه كله بزاق قيد بغلبة البزاق؛ لأنه لو كان مغلوبا والدم غالب نقض؛ لأنه سال بقوة نفسه، وإن استويا نقض أيضا؛ لاحتمال سيلانه بنفسه، أو أساله غيره فوجد الحدث من وجه فرجحنا جانب الوجود احتياطا ...قالوا: علامة كون الدم غالبا أو مساويا أن يكون أحمر، وعلامة كونه مغلوبا أن يكون أصفر، وقيدنا بكونه خارجا من الفم إلخ."

(کتاب الطہارۃ، ج:1، ص:37، ط:دار الكتاب الإسلامي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508101717

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں