بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بلا شہوت احتلام کی صورت میں غسل کا حکم


سوال

اگر بنا کسی شہوت کے احتلام ہو تو کیا غسل فرض ہوگا ؟

جواب

صورت مسئولہ میں احتلام نیند کی حالت میں ہوتا ہے، خواب کی بعض باتیں بسااوقات یاد رہتی اور بعض نہیں رہتی، لہذا جب خواب میں احتلام ہو  اور منی خارج ہوتو لذت یاد رہے یا نہ رہےبہر صورت غسل واجب ہو گا ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وفرض الغسل عند خروج مني من العضو …… منفصل عن مقرہ ھو صلب الرجل وترائب المرأة… بشھوة أي: لذة … وإن لم یخرج من رأس الذکر بھا وشرطہ أبو یوسف، وبقولہ یفتی في ضیف خاف ریبة واستحیٰ کما فی المستصفی وفي القہستاني، والتاترخانیة معزیا للنوازل: وبقول أبي یوسف نأخذ؛ لأنہ أیسر علی المسلمین، قلت ولا سیما في الشتاء والسفر".

(قوله: بشهوة) متعلق بقوله: منفصل، احترز به عما لو انفصل بضرب أو حمل ثقيل على ظهره، فلا غسل عندنا خلافًا للشافعي كما في الدرر.(قوله: كمحتلم) فإنه لا لذة له يقينا لفقد إدراكه ط فتأمل. وقال الرحمتي: أي إذا رأى البلل ولم يدرك اللذة؛ لأنه يمكن أنه أدركها ثم ذهل عنها فجعلت اللذة حاصلة حكمً".

( کتاب الطہارة، موجبات الغسل، ج: ۱، صفحہ: ۱۵۹ و۱۶۰، ط: ایچ، ایم، سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144508100603

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں