بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بالائی منزل پر طواف وسعی کرنا / اشہر حج و ایام حج


سوال

1: اوپر والی منزل پر طواف و سعی جائز ہوں گے؟ 

2: ایام حج  و شہور حج کون سے ہیں؟

جواب

1۔  طواف  کی جگہ ”بیت اللہ شریف“ کے چاروں طرف مسجد کے اندر  اندر ہے، چاہے بیت اللہ سے قریب ہو یا دور، چاہے نیچے کیا جائے یا اوپر والی منزل میں ، البتہ کعبۃ اللہ کے قریب سے طواف کرنا افضل ہے، مرد کے لیے  قریب سے اور عورتوں کے لیے اس کے بعد قدرے فاصلے سے، البتہ  کسی عذر وغیرہ کی وجہ سے بالائی منزل پر بھی طواف کرلیا تو ادا  ہوجائے گا، نیز اس طرح   سعی بھی اوپر والی منزل سے  کرنا جائز ہے۔

2۔ اشہر حج : شوال ، ذی قعدہ، اور ذی الحجہ کے ابتدائی دس دن ہیں،ان کو ایام حج بھی کہا جاتا ہے،  اور  حج کے  وہ ایام  جن میں خاص حج کے مناسک اور اعمال ادا ہوتے ہیں:  8 ذی الحجہ سے 12 ذی الحجہ تک کے ایام    ہیں، اور 13 ذی الحجہ اختیاری (رمی کا) ہے، اور  حج کے وہ ایام جن میں عمرہ  کا احرام باندھ کر عمرہ ادا کرنا مکروہ تحریمی ہے وہ پانچ ایام  9 ذی الحجہ سے لے کر  13  ذی الحجہ تک ہیں، ان  کو ایام تشریق کہا جاتا ہے۔

ارشاد الساری میں ہے:

"ولو طاف علي سطح المسجد  ولو مرتفعاّ عن البيت  أي من جدرانه كما صرح به صاحب الغاية جاز؛ لأن حقيقة البيت هو الفضا  الشامل لما فوق البناء من الهواء."

(ص:211،  باب أنواع الأطوفة  و أحكامها،فصل  في مكان الطواف، ط: الإمدادية)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(وأما وقته فأشهر معلومات) والأشهر المعلومات شوال وذو القعدة وعشر ذي الحجة، وإذا عمل شيئا من أعمال الحج من طواف وسعي قبل أشهر الحج لا يجوز، وإذا عمل فيها يجوز كذا في الظهيرية."

 (1 / 216،كتاب المناسك، ط: رشيدية )

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144310101365

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں