بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بکرے سے جفتی کرانے پر اجرت لینے کا حکم


سوال

کیا بکرے سے جفتی کرانے کے پیسے لینا جائز ہے؟

جواب

بصورتِ مسئولہ کسی بھی نر جانور سے جفتی کرانے پر اجرت لینا اور دینا جائز نہیں ہے، حدیث شریف میں ایسے کام پر اجرت لینے، دینے کی ممانعت آئی ہے، البتہ بغیراجرت لیے ہوئے نسل بڑھانے کی غرض سے جفتی کرانا جائز ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(لاتصح الإجارة لعسب التيس) وهو نزوه على الإناث."

(قوله: لاتصح الإجارة لعسب التيس)؛ لأنه عمل لايقدر عليه وهو الإحبال." 

(كتاب الاجارة، باب الاجارة الفاسدة، ج:6، ص:55، ط:ايج ايم سعيد)

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:

جانور سے نسل بڑھانے کے لیے جفتی کرواکے مالک کو چارہ وغیرہ کے لیے رقم دینا

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144208200965

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں