بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غیرمسلم کی طرف سے مدرسے کے لیے دیے گئے بکرے کا حکم


سوال

اگر کوئی بت پرست یا کوئی عیسائی صدقے کے ارادے سے مدرسے کو بکرا دے تو اس کا گوشت کھانا کیسا ہے؟

جواب

بصورتِ مسئولہ اگر کوئی غیرمسلم مدرسہ کے لیے بکرا دیتا ہے، اور وہ بکرا غیراللہ کے نام نہ ہو اور نہ ہی کسی خاص رسم کے تحت دیاگیا ہو تو یہ بکرا غیرمسلم کی طرف سے مدرسہ کے لیے ہدیہ ہے، اور غیر مسلم کا ہدیہ یا تعاون قبول کرنے کے جواز کے لیے اصولی طور پر یہ شرط ہے کہ ہدیہ قبول کرنے کے بعد کسی دینی معاملے میں اس غیر مسلم کے اثر انداز ہونے کا اندیشہ نہ ہو  اور وہ چیز حلال و پاک ہو، لہٰذا مذکورہ صورت میں غیر مسلم کے دیے ہوئے بکرے کو لینا اور اسے ذبح کرکے اس کا گوشت استعمال کرنا جائز ہے، جیسا کہ حدیث شریف میں ہے کہ رسولِ اکرم ﷺ نے ایک یہودیہ خاتون سے ہدیہ کاگوشت قبول فرمایا۔ 

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح  میں ہے:

وعن جابر - رضي الله عنه - «أن يهودية من أهل خيبر سمت شاة مصلية، ثم أهدتها لرسول الله  صلى الله عليه وسلم  فأخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم الذراع، فأكل منها وأكل رهط من أصحابه معه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: (ارفعوا أيديكم) وأرسل إلى اليهودية فدعاها.

فقال: أسممت هذه الشاة؟) فقالت: من أخبرك؟ قال: (أخبرتني هذه في يدي) للذراع قالت: نعم، قلت: إن كان نبيا فلن تضره، وإن لم يكن نبيا استرحنا منه فعفا عنها رسول الله صلى الله عليه وسلم ولم يعاقبها، وتوفي أصحابه الذين أكلوا من الشاة، واحتجم رسول الله صلى الله عليه وسلم على كاهله من أجل الذي أكل من الشاة، حجمه أبو هند بالقرن والشفرة، وهو مولى لبني بياضة من الأنصار» . رواه أبو داود، والدارمي.

(باب المعجزات، ج:11، ص:73، ط: مكتبة حنيفية )

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144201200945

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں