بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بکریاں پالنا


سوال

حدیث میں بدر کی تعداد کے مطابق بکریاں پالنے کا حکم ہے،  جس میں انہیں ایک سال پروش کر کے پھر روزانہ ایک بکری فروخت کر سکتے ہیں، اس حدیثِ کے متعلق اور اس کاروبار کے متعلق آج کے اس دور میں کیا حکم ہے؟

جواب

آپ نے سوال میں جن الفاظ کے ساتھ  حدیث کا ذکر کیا ہے ان الفاظ کے ساتھ کوئی حدیث ہمیں نہ مل سکی، البتہ عمومی طور پر بھیڑ بکریوں کے پالنے کا حکم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ بھیڑ بکریاں پالا کرو، اس میں برکت ہے۔

اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان قیامت تک کے لوگوں کے لیے ہے، اس لیے ان جانوروں کا پالنا آج کے زمانے بلکہ قیامت تک کے زمانوں کے لیے باعثِ برکت ہو گا۔

سنن ابن ماجه ت الأرنؤوط (3/ 402)
"عن أم هانئ، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال لها: "اتخذي غنما، فإن فيها بركةً".

حاشية السندي على سنن ابن ماجه (2/ 47):
"قوله: (فإن فيها بركة) هي مجربة فإنه يكثر نماؤها، وفي الزوائد إسناده صحيح ورجاله ثقات". فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144108200619

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں