بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بکرے کے سری کو قبرستان میں پھینکنے کا حکم


سوال

اگر بکرے کا  صد قہ  دیا جاۓ تو اس کا سر قبرستان میں پھینکنا جائز ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  دیگر گوشت کی طرح اسے بھی صدقہ کردینا چاہیے ۔گوشت کی طرح اس کا سر بھی کھایا جاتا ہے۔تاہم اگر کسی کام کا نہ ہو تو پھر اس کو قبرستان یا  کسی بھی جگہ دفن کیا جائے تاکہ بدبو نہ پھیلے۔

مصنف عبد الرزاق میں ہے:

"عن مجاهد قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ‌يكره ‌من ‌الشاة سبعا: الدم، والحيا، والأنثيين، والغدة، والذكر، والمثانة، والمرار، وكان يستحب من الشاة مقدمها."

 (كتاب المناسك، باب ما ‌يكره ‌من ‌الشاة، ج:5، ص:226، ط:دار التأصيل)

مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر   میں ہے:

"(وإذا أحرق ‌رأس ‌الشاة المتلطخ بدم، وزال دمه فاتخذ منه مرقة جاز) استعمالها (والحرق كالغسل)."

(مسائل شتى، ج:2، ص:734، ط:دار إحياء التراث العربي، بيروت)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"إذا أحرق ‌رأس ‌الشاة ملطخا بالدم وزال عنه الدم يحكم بطهارته."

(كتاب الطهارة، الباب السابع في النجاسة وأحكامها، الفصل الأول في تطهير الأنجاس، ج:1، ص:44، ط:دار الفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144506102199

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں