بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بکرے کے گردے کھانے کا حکم


سوال

کیا بکرے کےگردے کھانا صحیح ہے؟

جواب

بکرے اور دیگر حلال جانوروں کے گردے کھانا حلال ہے۔ حلال جانورکی صرف سات چیزیں حرام ہیں جن کا کھاناجائزنہیں ہے:

  1. دمِ مسفوح یعنی بہنےوالاخون
  2. پیشاب کی جگہ (نرومادہ کی)
  3. خصیے(فوطے)
  4. پاخانے کی جگہ
  5. غدود(سخت گوشت)
  6. مثانہ(پیشاب کی تھیلی)
  7. پِتَّا

صاحبِ کنز اور علامہ طحطاوی رحمہما اللہ نے "حرام مغز" کو بھی حرام اجزاء میں شمار کیا ہے، لیکن راجح قول کے مطابق "حرام مغز " کا کھانا حرام نہیں ہے۔ حرام مغز سے مراد  دودھ  کی طرح ایک سفید ڈوری ہے جو جانور کی پیٹھ کی ہڈی کے اندر کمر سے لے کر گردن تک ہوتی ہے۔

و في الدر المختار و حاشية ابن عابدين:

’’ما يحرم أكله من أجزاء الحيوان المأكول سبعة: الدم المسفوح و الذكر و الأنثيان و القبل و الغدة و المثانة و المرارة، بدائع .‘‘ (6/  311، ط:سعيد)

طحطاوی علی الدر:

’’و زِيْدَ نخاعُ الصلب.‘‘ (4/ 360)

کفایت المفتی میں ہے:

’’کپورے کھانا مکروہ ہے، گردے جائز ہیں، حرام مغز نہ حرام ہے نہ مکروہ، یوں ہی بے چارہ بدنام ہوگیا۔‘‘

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202201439

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں