بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بکرا پانی کے ٹینک سے زندہ نکال لیا جائے تو پانی پاک ہے یا ناپاک ؟


سوال

اگر پانی کے ٹینک میں بکرا گر جاۓجو خصی نہیں لیکن بدبودار بھی نہیں اور چھوٹی عمر کا ہے اور اسے زندہ نکال دیاجاۓ کچھ سیکنڈ میں تو اب پانی کا کیا حکم ہوگا؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں پانی کے ٹینک میں بکرا گرجانے کے  چند سیکنڈ بعد اس کو زندہ نکال لیا گیا ہو  اور یقینی طور پر یہ معلوم نہ ہو کہ اس کے بدن پر کوئی نجاست تھی یا اس نے پانی میں پیشاب وغیرہ کیا ہے تو پانی کاٹینک ناپاک نہیں ہوگا، اور اس پانی کو استعمال کرنا جائز ہوگا، البتہ دلی اطمینان کے لیے بیس ڈول کے بقدر پانی نکال لینا بہتر  ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 213):

"قيد بالموت؛ لأنه لو أخرج حيا وليس بنجس العين ولا به حدث أو خبث لم ينزح شيء إلا أن يدخل فمه الماء فيعتبر بسؤره، فإن نجسا نزح الكل وإلا لا هو الصحيح، نعم يندب عشرة من المشكوك لأجل الطهورية كذا في الخانية، زاد التتارخانية: وعشرين في الفأرة، وأربعين في سنور ودجاجة مخلاة كآدمي محدث.

(قوله: و ليس بنجس العين إلخ) أي بخلاف الخنزير، وكذا الكلب على القول الآخر فإنه ينجس البئر مطلقا، وبخلاف المحدث فإنه يندب فيه نزح أربعين كما يذكره، وبخلاف ما إذا كان على الحيوان خبث أي نجاسة وعلم بها فإنه ينجس مطلقا. قال في البحر: وقيدنا بالعلم؛ لأنهم قالوا في البقر ونحوه يخرج حيا لا يجب نزح شيء وإن كان الظاهر اشتمال بولها على أفخاذها، لكن يحتمل طهارتها بأن سقطت عقب دخولها ماء كثير مع أن الأصل الطهارة. اهـ.
ومثله في الفتح (قوله: لم ينزح شيء) أي وجوبا؛ لما في الخانية: لو وقعت الشاة وخرجت حية ينزح عشرون دلوا لتسكين القلب لا للتطهير، حتى لو لم ينزح وتوضأ جاز، وكذا الحمار والبغل لو خرج حيا ولم يصب فمه الماء، وكذا ما يؤكل لحمه من الإبل والبقر والغنم والطيور والدجاجة المحبوسة اهـ ومثله في مختارات النوازل."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110200547

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں