ایک آدمی نے قربانی کےلیے بکرا خریدا، مگر بعد میں اس کا ارادہ تبدیل ہو گیا کہ بکرا بیچ کر گائے میں حصہ ڈال لیتا ہوں ،اس نیت سے کہ اس کا گوشت زیادہ ہوتا ہے زیادہ گھروں تک پہنچ جائے گا، کیاایسا کرنا جائز ہے؟
قربانی کے لیے خریدا گیا جانور فروخت کرنا مناسب نہیں ہے،البتہ اگر بکرے کو فروخت کرکےبڑے جانور میں حصہ لینا چاہتا ہے،تو یہ جائز ہے،لیکن اگر وہ حصہ بکرے کی فروخت شدہ قیمت سے کم ہے تو باقی رقم کو صدقہ کرنا چاہئے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"ولو باع الأضحية جاز خلافا لأبي يوسف رحمه الله تعالى، ويشتري بقيمتها أخرى ويتصدق بفضل ما بين القيمتين."
(کتاب الاضحیۃ، الباب السادس في بيان ما يستحب في الأضحية والانتفاع بها، ج:5، ص:302، ط: رشیدیة)
بدائع الصنائع میں ہے:
"ويكره له بيعها لما قلنا، ولو باع جاز في قول أبي حنيفة ومحمد - عليهما الرحمة - لأنه بيع مال مملوك منتفع به مقدور التسليم وغير ذلك من الشرائط فيجوز، وعند أبي يوسف - رحمه الله - لا يجوز؛ لما روي عنه أنه بمنزلة الوقف ولا يجوز بيع الوقف ثم إذا جاز بيعها على أصلهما فعليه مكانها مثلها أو أرفع منها فيضحي بها فإن فعل ذلك فليس عليه شيء آخر، وإن اشترى دونها فعليه أن يتصدق بفضل ما بين القيمتين."
(كتاب التضحية، فصل في بيان ما يستحب قبل التضحية وبعدها وما يكره، ج:5، ص:78، ط: دار الكتب العلمية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144411102635
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن