بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مرنے والے پر 10 یا 5 قرآن مکمل کرکے بخشنا


سوال

کیا مرنے والے پر 10 یا 5 قرآن  مکمل کرکے بخشنا جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ ایصالِ ثواب کا کوئی خاص طریقہ شریعت میں متعین نہیں ہے ، نہ اس میں کسی دن کی قید ہے، نہ کسی خاص ذکر کی پابندی ہے اور نہ قرآنِ کریم کو ختم کرنا  یا مخصوص تعداد   (جیسا کہ 5 یا 10)  ختم کرنا ضروری ہے؛ بلکہ بلاتعیین جو نفلی عبادت بدنی و مالی بہ سہولت ہوسکے اس کا ثواب میت کو پہنچایا جاسکتا ہے ، نفلی اعمال کا ثواب مُردہ اور زندہ دونوں کو بخشا جاسکتا ہے، اہلِ سنت و الجماعت کے نزدیک یہ ثواب ان کو بلاشک و شبہ پہنچتا ہے۔ ایصالِ ثواب کا مختصر طریقہ یہ ہے کہ نفلی عمل یا تلاوت قرآن  کرنے کے بعد صرف یہ نیت کرلیں یعنی دل میں یہ کہہ دیں کہ "یااللہ اس عمل کا ثواب فلاں فلاں شخص تک پہنچا دیں۔"

لہٰذا اگر قرآن پڑھتے ہوئے دل میں ایصالِ ثواب کی نیت تھی تو پڑھتے ہی اس کا ثواب (ان شاء اللہ) مردے کو پہنچ جائے گا، ایسی صورت میں پانچ یا دس قرآنِ مجید ختم کرکے پھر ایصالِ ثواب کے اہتمام کے لیے تکلف کی ضرورت نہیں ہوگی، ہاں اگر پہلے ایصالِ ثواب کی نیت نہیں تھی، یوں پانچ یا دس مرتبہ مکمل قرآنِ مجید پڑھ لیا، پھر خیال ہوا کہ یہ سب پڑھے ہوئے قرآنِ مجید کا ثواب ایصال کردیتا ہوں، تو ایک ساتھ کئی قرآنِ پاک کا ایصالِ ثواب بھی کرسکتے ہیں۔

عمدة القاري شرح صحيح البخاريمیں ہے:

"قال الخطابي: فيه دليل على استحباب تلاوة الكتاب العزيز على القبور؛ لأنه إذا كان يرجى عن الميت التخفيف بتسبيح الشجر، فتلاوة القرآن العظيم أعظم رجاءً و بركةً. وفي (سننه) أيضًا عن أنس يرفعه: (من دخل المقابر فقرأ سورة: يس، خفف الله عنهم يومئذٍ). وعن أبي بكر الصديق، رضي الله تعالى عنه، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: (من زار قبر والديه أو أحدهما، فقرأ عنده، أو عندهما يس، غفر له)."

(باب مجاء في غسل البول، ج:3، ص:118، ط:دارإحياء التراث العربى) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200175

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں