بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

باجماعت تراویح کی چھوٹی ہوئی رکعات وتر کے بعد ادا کرنا


سوال

اگر کسی سے باجماعت تراویح کی دو یا چار رکعات چھوٹ جائے ،تو کیا وہ آدمی تراویح کی  ان رکعات کو وتربا جماعت ادا کرنے کے بعد ادا کر سکتا ہے ؟

جواب

رمضان المبارک میں وترکی نماز جماعت کے ساتھ ادا کرنا افضل ہے،چناچہ جس شخص کی تراویح کی چند رکعات چھوٹ جائیں ،اور اگر وہ ان میں مشغول ہوتا ہوتووتر کی جماعت فوت ہوتی ہو تو ایسی صورت میں وہ پہلے وتر کی نماز باجماعت پڑھ لے،پھر اپنی تراویح کی چھوٹی ہوئی رکعات پڑھ لے،لیکن اگر وتر کی جماعت فوت ہونے کا خوف نہ ہو ،تو پھر پہلے تراویح کی رکعات مکمل کرلے ،اس کے بعد وتر کی جماعت میں شریک ہوجائے۔

مراقی الفلاح میں ہے:

"ويوتر بجماعة" استحبابا "في رمضان فقط" عليه إجماع المسلمين لأنه نفل من وجه والجماعة في النفل في غير التراويح مكروهة فالاحتياط تركها في الوتر خارج رمضان."

(کتاب الصلاۃ ،باب الوتر،ص:386،ط:المکتبہ العصریہ)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإذا فاتته ترويحة أو ترويحتان فلو اشتغل بها يفوته الوتر بالجماعة يشتغل بالوتر ثم يصلي ما فات من التراويح وبه كان يفتي الشيخ الإمام الأستاذ ظهير الدين."

(الباب التاسع ،فصل فی التراویح ،ج:1،ص:117،ط:دار الفکر) 

فتاوی شامی میں ہے:

"(ووقتها بعد صلاة العشاء) إلى الفجر (قبل الوتر وبعده) في الأصح، فلو فاته بعضها وقام الإمام إلى الوتر أوتر معه ثم صلى ما فاته."

(کتاب الصلاۃ ،باب الوتر والنوافل،ج:2،ص:43،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144409101098

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں