بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

باجماعت نماز میں دوران نماز وضو ٹوٹنے کی حالت میں کیا کریں؟


سوال

اگر باجماعت نماز کھڑی ہوئی ہو اور اگر کسی شخص کا وضو ٹوٹ جاۓ تو کیا کرے اور نماز بھی پہلی صف میں پڑھ رہا ہو تو کیا کرے، نمازیوں کے نماز سے گزرنا پڑے گا ،کیا گناہ تو نہیں ہوگا ؟

جواب

واضح رہے کہ دوران نماز وضو ٹوٹنے کی صورت میں نمازی کےلیے اگر مسجد کی صفوں سے نکلنا آسانی سے ممکن ہو تو  ناک یا منہ پر ہاتھ رکھ کر صفوں سے نکل کر وضو کرکے بقیہ نماز  اگر وہ جگہ خالی ہو تو اسی جگہ یا پھر  جہاں وضو کیا ہو،  وہیں پوری کرلے بشرطیکہ اس شخص نے اس دوران کوئی منافی نماز عمل نہ کیا ہو ۔

اوراگر صفوں سے بآسانی نکلنا ممکن نہ ہو تو نمازیوں کے آگے سے بھی گزرنا جائز ہے ؛کیونکہ یہ نماز کی اصلاح کےلیے ہے اور نماز کی اصلاح کےلیے نمازیوں کے سامنے سے گزرنا جائز ہے؛لہذا وضو کےلیے جاتے وقت سامنے سے گزرکر جائے،اور واپسی تک اگر وہ جگہ خالی ہےتوسامنے سے گزرکراس جگہ کو پُر کرے، اوراگرسامنے سے جانے کی جگہ نہ ہو تو صف کو چیر کر بھی جاسکتا ہے۔

اوراگر باہر نکلنے کی کوئی صورت نہ ہو تو پھر اسی جگہ پربیٹھ جائے،نماز مکمل ہوجانے کے بعد پھر باہر نکال کر وضو کرکے نماز پڑھ لے۔

نیزواضح رہے کہ دوارن نماز وضو ٹوٹنے کی صورت میں افضل یہی ہے کہ ازسرِنونماز کااعادہ کرلیاجائے۔

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا سے روایت ہے:-

"عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:"إذا صلى ‌أحدكم ‌فأحدث، فليمسك على أنفه، ثم لينصرف."

(سنن ابن ماجه، ج:1 ص: 386، ط: دار إحیاء الکتب العربیة)

"حضرت سیدہ عائشہ   ؓ   سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :"جب تم میں سے کسی کو نماز کے دوران حدث ہو جائے تو ناک تھامے واپس ہو جائے۔" 

فتاویٰ شامی میں ہے:-

"و استئنافه أفضل تحرزًا عن الخلاف ... أي بأن يعمل عملًا يقطع الصلاة ثم يشرع بعد الوضوء."

(کتاب الصلاۃ ، باب الاستخلاف،ج:1،ص:603،ط: ایچ ایم سعید)

وفيه ايضاً:-

"ولو وجد فرجة في الأول لا الثاني له خرق الثاني لتقصيرهم، وفي الحديث "من سد فرجة غفر له".

قوله: لتقصيرهم: يفيد أن الكلام فيما إذا شرعوا. وفي القنية قام في آخر صف وبينه وبين الصفوف مواضع خالية فللداخل أن يمر بين يديه ليصل الصفوف لأنه أسقط حرمة نفسه فلايأثم المار بين يديه، دل عليه ما في الفردوس عن ابن عباس عنه صلى الله عليه وسلم "من نظر إلى فرجة في صف فليسدها بنفسه؛ فإن لم يفعل فمر مار فليتخط على رقبته فإنه لا حرمة له."أي فليتخط المار على رقبة من لم يسد الفرجة."

(کتاب الصلوٰۃ،باب الامامۃ،ج:1،ص: 570،ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101234

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں