بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ،چھ بیٹوں اور چار بیٹیوں میں میراث کی تقسیم کا طریقہ


سوال

میرے والد کا انتقال ہوگیا، ورثاء میں بیوہ، چھ بیٹے اور چار بیٹیاں چھوڑیں،مرحوم کی میراث تقسیم کریں،نیز مرحوم کے ایک بیٹے کا انتقال والد کی حیات میں ہوگیا تھا، پوچھنا یہ تھا کہ جس بیٹے کا انتقال والد کی زندگی میں ہوا تھا،اس کا یا اس کے بچوں کا والد کی جائیداد میں کوئی حصہ ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم والد  کی جائیدادِ منقولہ و غیر منقولہ  کی   تقسیم کرنے کا شرعی طریقہ یہ کہ  سب سے پہلے مرحوم کے ترکہ میں سے حقوقِ متقدمہ (تجہیز و تکفین کے اخراجات ) نکالنے کے بعد، مرحوم کے ذمہ اگر کوئی قرض ہو تو اس کی ادائیگی کے بعد، مرحوم نے اگر کوئی جائز وصیت کی  ہو تو باقی ترکہ کے ایک تہائی میں اسے نافذ کرنے کے بعد  باقی ماندہ ترکہ کے کل  128حصے کرکے بیوہ کو 16 حصے، ہر ایک بیٹے کو 14 حصے اور ہر ایک بیٹی کو 7 حصے ملیں گے۔

صورتِ تقسیم یہ ہے:

میت:128/8

بیوہبیٹابیٹابیٹابیٹابیٹابیٹابیٹیبیٹیبیٹیبیٹی
17
161414141414147777

یعنی 100 روپے میں سے مرحوم کی بیوہ کو12.5 روپے، ہر ایک بیٹے کو10.937 روپے اور ہر ایک بیٹی کو 5.468 روپے ملیں گے۔

جب کہ مرحوم کے جس بیٹے کا انتقال ان کی زندگی میں ہوگیا تھا اس کا یا اس کی اولاد کا مرحوم کی جائیداد میں شرعاً کوئی حصہ نہیں ہے۔

شرح المجلہ لخالد الاتاسی میں ہے:

ان اعیان المتوفی المتروکۃ مشترکۃ بین الورثۃ علیٰ حسب حصصہم

( الباب العاشر فی الشرکات،ج4،ص31،ط:رشیدیہ)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144306100613

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں