بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیت اللہ کی اوپر کی منزل سے طواف کرنا


سوال

دوسری یا تیسری منزل میں طواف کرنا جائز ہے کیوں  کہ بندہ خانہ کعبہ شریف سے اوپر ہو جاتاہے تو یہ خانہ کعبہ شریف کی بے ادبی نہیں ہے؟

جواب

طواف  کی جگہ ”بیت اللہ شریف“ کے چاروں طرف مسجد کے اندر  اندر ہے، چاہےطواف کرنے والا بیت اللہ سے قریب ہو یا دور، چاہے نیچے کیا جائے یا اوپر والی منزل میں ، البتہ کعبۃ اللہ کے قریب سے طواف کرنا افضل ہے، مرد کے لیے  قریب سے اور عورتوں کے لیے  قدرے فاصلے سے، تاکہ مردوں سے زیادہ اختلاط نہ ہو ، دوسری تیسری منزل پر طواف کرنے سے طواف ہوجائے گا، بے ادبی کے زمرہ میں نہیں آئے گاالبتہ افضل کے خلاف ہوگا ۔

ارشاد الساری میں ہے:

"ولو طاف علي سطح المسجد  ولو مرتفعاّ عن البيت  أي من جدرانه كما صرح به صاحب الغاية جاز؛ لأن حقيقة البيت هو الفضا  الشامل لما فوق البناء من الهواء."

(ص:211،  باب أنواع الأطوفة  و أحكامها،فصل  في مكان الطواف، ط: الإمدادية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408100322

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں