بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹوں کا حصہ بیٹیوں کی بنسبت دو گناہوتا ہے


سوال

پانچ بیٹیوں اور دو بیٹوں کے حصص کس طرح ہوں گے؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر سائل بیٹے اور بیٹیوں میں وراثت کی تقسیم کاسوال کرناچاہ رہا ہے تواس کااصولی جواب یہ ہے کہ  بیٹوں کا حصہ بیٹیوں کے بنسبت دوگنا ہوتا ہے،یعنی اگر   کسی کے ورثاء میں صرف پانچ  بیٹیاں اور دو بیٹے ہوں تو کل ترکہ کے 9 حصے کر کے ہر ایک بیٹے کو دو حصے اور ہر ایک بیٹی کو ایک حصہ ملے گا ۔

باقی تفصیل جواب کے لئے مرحوم  کی تعیین اور اس کے ورثاءکی تفصیل بتا کر مکمل حصص مع فیصد معلوم کر لی جائے۔

قرآن کریم میں ہے:

"يُوْصِيْكُمُ اللّٰهُ فِيْٓ اَوْلَادِكُمْ ۤ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَيَيْنِ"

(سورۃ النساء،آیہ:11)

ترجمہ:

"اللہ تعالیٰ تم کو حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے باب میں لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے حصہ کے برابر"(بیان القرآن)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101483

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں