بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹی کا نام ’’انعمتہ‘‘ رکھنا


سوال

کیا بیٹی کا نام "انعمتہ" رکھا جا سکتا ہے؟ تفصیل کے ساتھ رہنمائی فرمائیں!

جواب

’’انعمتہ‘‘ (أَنْعَمْتَه) کوئی نام نہیں ہے، یہ مکمل جملہ ہے، اس کا معنیٰ ہے: ’’تم نے اس پر انعام کیا‘‘۔ اس لیے بیٹی کا نام ’’انعمتہ‘‘ رکھنے کے بجائے رسول اللہ ﷺ کی ازواجِ مطہرات یا دیگر صحابیات رضی اللہ عنہن کے بابرکت ناموں میں سے کسی نام پر رکھنا چاہیے، یا کم از کم اچھے معانی والے عربی نام رکھنے چاہییں۔ ہماری ویب سائٹ پر بھی ناموں والے سیکشن میں اچھے اسلای نام موجود ہیں اس سے بھی استفادہ کیا جاسکتا ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200968

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں