بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹھ کر نماز پڑھنے کی صورت میں قومہ کی حالت میں ہاتھ رکھنے کی جگہ کا بیان


سوال

جو شخص بیٹھ کر نماز پڑھتا ہے وہ رکوع سے اٹھ کرسجدے میں جانے سے پہلے قومہ کی حالت میں اپنے ہاتھ کہاں رکھے گا؟ بہت سے لوگوں کو دیکھا ہے کہ وہ بیٹھنے کی حالت میں نماز پڑھتے ہوئے بھی رکوع سے اٹھنے کے بعد اپنے ہاتھ نیچے چھوڑ دیتے ہیں۔ راہ نمائی فرمادیں۔

جواب

جو شخص بیٹھ کر نماز پڑھتا ہے وہ چوں کہ رکوع اور سجدہ کے درمیان "قومہ" بیٹھنے کی ہیئت میں ادا کرتا ہے، اس لیے وہ  رکوع سے اٹھنے کے بعد قیام کی حالت کی طرح ہاتھوں کو چھوڑ کر نیچے نہیں لٹکائے گا، بلکہ بیٹھنے کی ہیئت کے موافق ہاتھوں کو اپنی رانوں پر ہی گھٹنوں کے قریب رکھے گا۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(صلى قاعدا) ... (كيف شاء) على المذهب لأن المرض أسقط عنه الأركان فالهيئات أولى. وقال زفر: كالمتشهد، قيل وبه يفتى.

(قوله فالهيئات أولى) جمع هيئة، وهي هنا كيفية القعود. قال ط: وفيه أن الأركان إنما سقطت لتعسرها ولا كذلك الهيئات اهـ تأمل (قوله قيل وبه يفتى) قاله في التجنيس والخلاصة والولوالجية لأنه أيسره على المريض. قال في البحر: ولا يخفى ما فيه، بل الأيسر عدم التقييد بكيفية من الكيفيات فالمذهب الأول اهـ. وذكر قبله أنه في حالة التشهد يجلس كما يجلس للتشهد بالإجماع. اهـ.

أقول: ينبغي أن يقال إن كان جلوسه كما يجلس للتشهد أيسر عليه من غيره أو مساويا لغيره كان أولى وإلا اختار الأيسر في جميع الحالات، ولعل ذلك محمل القولين، والله أعلم."

(كتاب الصلاة، باب صلاة المريض،2/ 96 ، ط: سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144403102303

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں