بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

3 جمادى الاخرى 1446ھ 06 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹی کا والد کو غسل کروانا


سوال

بیماری کی حالت میں بیٹی اپنے باپ کو غسل کروا سکتی ہے؟

جواب

اولاً یہ کوشش ہو  کہ والد کو غسل کروانے کے لیے کوئی مرد اپنی خدمات پیش کرے، تاہم اگر والد کی خدمت کے لیے کوئی مرد دستیاب نہ ہو تو بیٹی کے لیے والد کو غسل کروانے کی اجازت ہو گی، لیکن اس کے لیے ضروری ہو گا کہ والد کا ستر  چھپا ہوا ہو، ناف سے لے کر گھٹنے تک کا حصہ ستر ہے، اس حصے کو دیکھنا اور چھونا بیٹی کے لیے جائز نہیں ہو گا، اس بات کا خیال رکھتے ہوئے بیٹی اپنے والد کو غسل کروا سکتی ہے۔

مجمع الانہر میں ہے:

"(و) من (الرجل إلى ما ينظر الرجل من الرجل) أي إلى ما سوى العورة (إن أمنت الشهوة) وذلك ؛ لأن ما ليس بعورة لا يختلف فيه النساء والرجال، فكان لها أن تنظر منه ما ليس بعورة."

(كتاب الكراهية، فصل في بيان احكام النظر، جلد:2، صفحه: 539، طبع: المطبعة العامرة)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144509102213

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں