بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹے کے ترکے میں والدہ کا حصہ


سوال

بیٹے کی پراپرٹی میں سے ماں کو کون سا حصہ ملتا ہے؟

جواب

بیٹے کے انتقال کی صورت میں اگر اس کی والدہ حیات ہو تو اسے بعض صورتوں میں کُل ترکے کا چھٹا حصہ اور بعض صورتوں میں کُل ترکے کا ایک تہائی حصہ اور بعض صورتوں میں کُل ترکے میں سے مرحوم کی بیوہ کا حصہ نکالنے کے بعد مابقیہ کا ایک تہائی حصہ والدہ کو ملتا ہے، مرحوم بیٹے کے انتقال کے وقت موجود دیگر ورثا کی وضاحت ہوجائے تو والدہ کے حصے کی تعیین کی جاسکے گی۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"والثالثة - الأم ولها ثلاثة أحوال: السدس مع الولد وولد الابن أو اثنين من الإخوة والأخوات من أي جهة كانوا والثلث عند عدم هؤلاء وثلث ما يبقى بعد فرض الزوج والزوجة، كذا في الاختيار شرح المختار وذلك في موضعين: زوج وأبوان، أو زوجة وأبوان. فإن للأم ثلث ما يبقى بعد نصيب الزوج أو الزوجة والباقي للأب عند الجمهور."

(كتاب الفرائض،الباب الثاني في ذوي الفروض،ج:6/ 449، ط: رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503102356

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں