بیٹے کی پراپرٹی میں سے ماں کو کون سا حصہ ملتا ہے؟
بیٹے کے انتقال کی صورت میں اگر اس کی والدہ حیات ہو تو اسے بعض صورتوں میں کُل ترکے کا چھٹا حصہ اور بعض صورتوں میں کُل ترکے کا ایک تہائی حصہ اور بعض صورتوں میں کُل ترکے میں سے مرحوم کی بیوہ کا حصہ نکالنے کے بعد مابقیہ کا ایک تہائی حصہ والدہ کو ملتا ہے، مرحوم بیٹے کے انتقال کے وقت موجود دیگر ورثا کی وضاحت ہوجائے تو والدہ کے حصے کی تعیین کی جاسکے گی۔
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
"والثالثة - الأم ولها ثلاثة أحوال: السدس مع الولد وولد الابن أو اثنين من الإخوة والأخوات من أي جهة كانوا والثلث عند عدم هؤلاء وثلث ما يبقى بعد فرض الزوج والزوجة، كذا في الاختيار شرح المختار وذلك في موضعين: زوج وأبوان، أو زوجة وأبوان. فإن للأم ثلث ما يبقى بعد نصيب الزوج أو الزوجة والباقي للأب عند الجمهور."
(كتاب الفرائض،الباب الثاني في ذوي الفروض،ج:6/ 449، ط: رشيدية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144503102356
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن