بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

"میں نے فلاں چیز تیرے نام کی" ہبہ کے الفاظ میں سے نہیں ہے


سوال

میرے والد صاحب کا انتقال آج سے دو سال قبل ہو گیا ہے،تمام ورثاء والدصاحب کی جائیداد شرعی اعتبار سے تقسیم کے لیے تیار ہیں ،لیکن ایک پریس کے بارے میں اختلاف ہے،اس میں میرا کہنا یہ ہے کہ یہ میری ملکیت ہے ،جب کہ دیگر ورثاء کا کہنا یہ ہے کہ یہ والد صاحب کی ملکیت ہے۔

میں اس پریس میں 2003  سے آج تک اس پریس کو میں نے ہی  سنبھالا ہے،اس دوران میرے دو بھائیوں نے اپنی تعلیم سے فارغ ہو کر ملازمت اختیار کر لی ،اس میں بڑی ترقی بھی کی ،لیکن میں پریس میں ہی کام کرتا رہا، والد صاحب صرف دو سے تین  گھنٹے کے لیے پریس آتے تھے ،وہ بھی اس لیے تاکہ گھر میں بیٹھے بیٹھے تنگ نہ ہو جائیں ،پریس سے ہی گھر کے تمام تر گھر کے اخراجات پورے ہوتے تھے ،مرحوم والد نے اپنی زندگی میں دو گواہوں کے سامنے مجھ سے کہا تھا کہ یہ پریس تم اپنے نام کرالو ،لیکن میں نے اپنے نام شرم  کی وجہ سے نہیں کیا ،اور والد صاحب نے اس پریس کے تمام تر اختیارات بھی میرے حوالے  کردیے تھے ،اس  کا نفع و نقصان میرے ہی ذمہ تھا ،اس کا نفع بھی میرے ہی اختیار میں ،پریس میں  کچھ بھی کرنا ہو اس میں مجھے کلی اختیار تھا ،اگر والد کچھ اس میں کرنا بھی چاہتے تو مجھ سے پوچھتے تھے ،میری محنت سے اس میں کافی  اضافہ بھی ہوا ،اور بھائیوں نے اس میں کبھی وقت بھی نہیں دیا ۔

وضاحت : والد صاحب نے کبھی  زبان سے يوں نهيں كها هے  کہ ميں نے  آپ كو ديا  يا ميں  نے آپ  گفٹ كيا يا آپ كو  یہ كاروبار بخش ديا  وغيره وغيره ۔

ان تمام باتوں کی روشنی میں آپ بتائیں کہ یہ پریس کا مالک کون ہوگا ؟

جواب

صورت مسئولہ میں چوں کہ والد صاحب نے اپنی زندگی میں مذکورہ پریس کے بارے میں  کوئی ایسا جملہ نہیں کہا تھا جو ہبہ (گفٹ )پر دلالت کرے ،بلکہ گواہوں کی موجود گی میں  صرف یہ کہا تھا کہ "تم اس کو اپنے نام کرا لو"،جبکہ یہ جملہ ہبہ (گفٹ) کے الفاظ میں سے نہیں ہے،لہذا یہ پریس بدستور والد صاحب ہی کی ملکیت ہے ،اور اب ان کے ترکہ میں شمار ہو کر ان کے ورثاء میں شرعی اعتبار سے تقسیم ہو گا۔

الدر المختار  میں ہے:

"‌بخلاف ‌جعلته ‌باسمك فإنه ليس بهبة۔۔۔وحاصله: أن اللفظ إن أنبأ عن تملك الرقبة فهبة أو المنافع فعارية أو احتمل اعتبر النية"

(کتاب الہبۃ،ج:5،ص:689،ط:سعید)

ترجمہ :

"بخلاف اس کے یہ کہنا کہ  میں نے فلاں چیز تیرے  نام کردی اس لیے کہ یہ ہبہ کے الفاظ میں سے نہیں ہے"۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وركنها) هو (الإيجاب والقبول)وفي الرد:(قوله: هو الإيجاب) وفي خزانة الفتاوى: إذا دفع لابنه مالا فتصرف فيه الابن يكون للأب إلا إذا دلت دلالة التمليك بيري۔ قلت: فقد أفاد أن التلفظ بالإيجاب والقبول لا يشترط، بل تكفي القرائن الدالة على التمليك كمن دفع لفقير شيئا وقبضه، ولم يتلفظ واحد منهما بشيء، وكذا يقع في الهداية ونحوها فاحفظه، ومثله ما يدفعه لزوجته أو غيرها قال: وهبت منك هذه العين فقبضها الموهوب له بحضرة الواهب ولم يقل: قبلت، صح لأن القبض في باب الهبة جار مجرى الركن فصار كالقبول ولوالجية"

(کتاب الہبہ،ج:5،ص:688،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102043

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں