1- قبلہ اول بیت المقدس پاکستان کی کس سمت میں واقع ہے؟
2- بیت الخلاء کا رخ اس کی جانب کرناکیسا ہے؟
واضح رہے کہ بیت المقدس ہمارے بلاد (پاکستان) سے جانبِ مغرب میں ہی واقع ہے، البتہ بیت اللہ کے مقابلے میں چند درجے شمال کی جانب ہے، لیکن ہمارے ہاں سے اسے شمال کی جانب نہیں کہا جائے گا، بلکہ مغرب میں ہی کہا جائے گا، جب کہ بیت اللہ کے اعتبار سے دیکھا جائے تو بیت المقدس مکہ مکرمہ سے شمال کی طرف ہے، اور بیت اللہ اور بیت المقدس کے درمیان مدینہ منورہ ہے، بعض روایات میں قضائے حاجت کے دوران دونوں قبلوں کی طرف رُخ اور پیٹھ کرنے کی ممانعت منقول ہے، لیکن اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر بیت المقدس کی طرف رُخ یا پشت کی جائے تو بیت اللہ اس کی جانبِ مقابل میں ہوتاہے؛ لامحالہ بیت اللہ کی طرف پشت یا رُخ ہوجائے گا، لہٰذا ایسے علاقوں میں بیت الخلا میں بیت المقدس کی طرف رُخ یا پشت کرنے کا مطلب بیت اللہ کی بے ادبی ہے، اس لیے اس کی ممانعت ہوگی، لیکن جہاں بیت اللہ کی طرف رض یا پشت نہ ہوتی ہو وہاں بیت المقدس کی طرف رخ کر کے استنجا کرنا یا بیت المقدس کے رخ پر بیت الخلا بنانے کی اجازت ہوگی۔
بذل المجهول في حل سنن أبي داؤد، كتاب الطهارة:
"(نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن تستقبل القبلتين) أي الكعبة وبيت المقدس (ببول وغائط) فيحتمل أنه احترام لبيت المقدس مدة كونه قبلةً لنا، أو لأن باستقباله تستدبر الكعبة لمن كان بنحو طيبة، فليس النهي لحرمة القدس".
(رقم الحديث 10، الطبعة الثالثة، (1/199) دار البشائر الإسلامية)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144207201359
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن