بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیت المقدس کی پاکستان سے جہت اور بیت المقدس کے رخ پر بیت الخلا بنانے کا حکم


سوال

1- قبلہ اول بیت المقدس پاکستان کی کس سمت میں واقع ہے؟

2- بیت الخلاء کا رخ اس کی جانب کرناکیسا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ بیت المقدس  ہمارے بلاد (پاکستان) سے جانبِ مغرب میں ہی واقع ہے، البتہ بیت اللہ کے مقابلے میں چند درجے شمال کی جانب ہے، لیکن ہمارے ہاں سے اسے شمال کی جانب نہیں کہا جائے گا، بلکہ مغرب میں ہی کہا جائے گا، جب کہ بیت اللہ کے اعتبار سے دیکھا جائے تو بیت المقدس مکہ مکرمہ سے شمال کی طرف ہے، اور بیت اللہ اور بیت المقدس کے درمیان مدینہ منورہ ہے،  بعض روایات میں قضائے حاجت کے دوران دونوں قبلوں کی طرف رُخ اور پیٹھ کرنے کی ممانعت منقول ہے، لیکن اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر بیت المقدس کی طرف رُخ یا پشت کی جائے تو بیت اللہ اس کی جانبِ مقابل میں ہوتاہے؛ لامحالہ بیت اللہ کی طرف پشت یا رُخ ہوجائے گا، لہٰذا ایسے علاقوں میں بیت الخلا میں بیت المقدس کی طرف رُخ یا پشت کرنے کا مطلب بیت اللہ کی بے ادبی ہے، اس لیے اس کی ممانعت ہوگی، لیکن جہاں بیت اللہ کی طرف رض یا پشت نہ ہوتی ہو وہاں بیت المقدس کی طرف رخ کر کے استنجا کرنا یا بیت المقدس کے رخ پر بیت الخلا بنانے کی اجازت ہوگی۔

بذل المجهول في حل سنن أبي داؤد، كتاب الطهارة:

"(نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن تستقبل القبلتين) أي الكعبة وبيت المقدس (ببول وغائط) فيحتمل أنه احترام لبيت المقدس مدة كونه قبلةً لنا، أو لأن باستقباله تستدبر الكعبة لمن كان بنحو طيبة، فليس النهي لحرمة القدس".

(رقم الحديث 10، الطبعة الثالثة، (1/199) دار البشائر الإسلامية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144207201359

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں