بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیت الخلا کے سامنے نماز پڑھنا


سوال

کیا بیت الخلا سامنے ہو تو پیچھے نماز جائز ہے یا نہیں؟

جواب

اگر بیت الخلا  کے سامنےجہاں کھڑے ہو کر نماز پڑھی جارہی ہے، جگہ  پاک ہو ، یا  زمین تو ناپاک ہے،  لیکن اس کے اوپر ایسی جائے نماز یا بچھونا ڈال کر نماز ادا کی جائے جس کی سطح پر ناپاکی کا اثر محسوس نہ ہو اور وہاں بیت الخلا  کی بدبو نہ آتی ہو تو  وہاں نماز پڑھ سکتے ہیں۔بہتر یہ ہے کہ وہاں جائے نماز وغیرہ بچھا کر نماز پڑھی جائے، اس  لیے کہ ممکن ہے کہ بیت الخلا سے آنے والوں کی جوتیوں وغیرہ پر ناپاکی لگی رہ  جانے کی وجہ سے یہ جگہ پاک نہ ہو۔

باقی نمازی کے آگے بیت الخلا ہونے کی وجہ سے نماز ممنوع نہیں ہوگی، کیوں کہ  نمازی کا مقصود بیت الخلا کی طرف رخ کرکے عبادت کرنا نہیں ہے،  نیز نمازی اور بیت الخلا  کے درمیان بیت الخلا کی دیواروں کی وجہ سے حائل  اور آڑ قائم ہے۔ 

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1 / 472):

"(وأما) طهارة مكان الصلاة فلقوله تعالى:{أن طهرا بيتي للطائفين والعاكفين والركع السجود}وقال في موضع : {والقائمين والركع السجود}، ولما ذكرنا أن الصلاة خدمة الرب تعالى وتعظيمه، وخدمة المعبود المستحق للعبادة وتعظيمه بكل الممكن فرض، وأداء الصلاة على مكان طاهر أقرب إلى التعظيم، فكان طهارة مكان الصلاة شرطًا، وقد روي عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه {نهى عن الصلاة في المزبلة، والمجزرة، ومعاطن الإبل، وقوارع الطريق، والحمام، والمقبرة، وفوق ظهر بيت الله تعالى}... الخ

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201529

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں