بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیت الخلا کے لیے مسجد جانا اور جماعت میں شامل نہ ہونا


سوال

ایک شخص بازار سے مسجد میں صرف واش روم کرنے کے  لیےآتا ہے ، سامنے جماعت کھڑی ہوتی  ہے پھر بھی وہ واش روم کر کے چلا جاتا ہے اور اسی طرح کچھ لوگ یہ کہہ کر آتے ہیں کہ آپ میرے سامان کا خیال کرنا یا میری دکان کا خیال کرنا میں مسجد میں جا رہا ہوں، دوست پوچھتا ہے کیا کرنے یا وہ خود ہی کہتا ہے میں مسجد جا رہا ہوں واش روم کرنے۔  اگر اس کے اس لفظ پر غور کیا جائے تو بہت ہی گھٹیا قسم کا لفظ ہے،  اس کے متعلق کیا حکم شرعی ہوگا؟ ایک وہ جو اس طرح کا لفظ استعمال کرتا ہے اور دوسرا وہ شخص جو صرف واش روم کرنے مسجد میں آتا ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں مذکورہ شخص کے لیے جماعت کے وقت مسجد جاکر صرف بیت الخلاء استعمال کرنا اور نماز پڑھے بغیر واپس آنا جائز نہیں، اس میں نماز کی جماعت سے اعراض ہے اور اپنے اس گناہ پر لوگوں کو گواہ بنانا ہے، کیوں کہ اس شخص کو مسجد سے نکلتے وقت دوسرے لوگ بھی دیکھ رہے ہوں گے، تاہم اگر کوئی دوکاندار کسی  دوسرے شخص سے یہ کہے کہ   آپ میرے سامان کا خیال کرنا یا میری دکان کا خیال کرنا میں مسجد کے بیت الخلاء یا مسجد کی طرف جا رہا ہوں، دوست کے پوچھنے پر یا وہ خود ہی کہتا ہے میں مسجد جا رہا ہوں واش روم کرنے  ، تو یہ اردو محاورے کے اعتبار سے کہنے کی گنجائش ہے، بشرط یہ کہ  نماز کےعلاوہ کے اوقات میں مسجد کی انتظامیہ اور متولی کی جانب سے اس کی اجازت ہو۔

 فتاوی شامی میں ہے :

"وهو أن صلاة الجماعة واجبة على الراجح في المذهب أو سنة مؤكدة في حكم الواجب كما في البحر وصرحوا بفسق تاركها وتعزيره، وأنه يأثم."

(كتاب الصلاة، باب صفة الصلاة، واجبات الصلاة، ۱ ؍ ۴۵۷، ط : سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100901

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں