ایک بندہ باہرملک میں کام کرنےکےغرض سےگیااوربیوی بچےپاکستان میں ہیں۔اب صدقۃالفطر کاوقت آیا ہے تو یہاں بندہ اپنااوربچوں کافطرانہ باہر کی کرنسی میں دے گا یا پاکستانی کرنسی میں؟
صدقہ فطر کی مقدار گندم کے حساب سے پونے دو کلو گندم ہے چاہےکہیں بھی ادا کیا جائے، اور اگر قیمت ادا کرنی ہے تو جہاں ادائیگی کرنے والا موجود ہے وہاں کا اعتبار ہوگا، لہذا اگر کوئی شخص بیرون ملک میں مقیم ہے اور عید الفطر وہیں کرے گا، تو اس پر اپنا اور اپنے نابالغ بچوں کا صدقہ فطر اس کے موجودہ رہائشی ملک کے نرخ کے حساب سے دینا لازم ہوگا، خواہ وہ یہ قیمت وہیں ادا کرے یا پاکستان بھیج دے، یا اس کی اجازت سے پاکستان میں ادا کی جائے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"والمعتبر في الزكاة فقراء مكان المال، وفي الوصية مكان الموصي، وفي الفطرة مكان المؤدي عند محمد، وهو الأصح، وأن رءوسهم تبع لرأسه.
(قوله: مكان المؤدي) أي لا مكان الرأس الذي يؤدي عنه (قوله: وهو الأصح) بل صرح في النهاية والعناية بأنه ظاهر الرواية، كما في الشرنبلالية، وهو المذهب كما في البحر؛ فكان أولى مما في الفتح من تصحيح قولهما باعتبار مكان المؤدى عنه".
(كتاب الزكاة، باب مصرف الزكاة والعشر،فروع في مصرف الزكاة، 2/355، ط: سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144409101535
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن