کیا بینک سے لون نکالنا گاڑی کے لیے یا مکان کے لیے جائزہے؟ اگر کسی غریب کو اس کے بغیر چارہ نہ ہو تو کیا وہ ایسا کر سکتا ہے؟
بینک بغیر سود لیے قرضہ فراہم نہیں کرتے؛ اس لیے بینک سے لون حاصل کرنا تو بہرحال ناجائز ہے، کوشش کریں کہ کسی سے بلاسود قرضہ حاصل کرلیں۔
ذاتی مکان نہ ہو تو اپنی حیثیت کے مطابق کرایہ کے مکان میں رہائش رکھی جاسکتی ہے، اور ذاتی گاڑی نہ ہو تو پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کی جاسکتی ہے، الغرض ذاتی مکان یا ذاتی گاڑی کا حصول اتنی شدید ضرورت نہیں ہے کہ اس کی بنیاد پر سودی قرض وصول کرنے کی گنجائش نکلے۔
بدائع الصنائع:
"(وَأَمَّا) الَّذِي يَرْجِعُ إلَى نَفْسِ الْقَرْضِ: فَهُوَ أَنْ لَايَكُونَ فِيهِ جَرُّ مَنْفَعَةٍ، فَإِنْ كَانَ لَمْ يَجُزْ، نَحْوُ مَا إذَا أَقْرَضَهُ دَرَاهِمَ غَلَّةٍ، عَلَى أَنْ يَرُدَّ عَلَيْهِ صِحَاحًا، أَوْ أَقْرَضَهُ وَشَرَطَ شَرْطًا لَهُ فِيهِ مَنْفَعَةٌ؛ لِمَا رُوِيَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ «نَهَى عَنْ قَرْضٍ جَرَّ نَفْعًا» ؛ وَلِأَنَّ الزِّيَادَةَ الْمَشْرُوطَةَ تُشْبِهُ الرِّبَا؛ لِأَنَّهَا فَضْلٌ لَا يُقَابِلُهُ عِوَضٌ، وَالتَّحَرُّزُ عَنْ حَقِيقَةِ الرِّبَا، وَعَنْ شُبْهَةِ الرِّبَا وَاجِبٌ هَذَا إذَا كَانَتْ الزِّيَادَةُ مَشْرُوطَةً فِي الْقَرْضِ، فَأَمَّا إذَا كَانَتْ غَيْرَ مَشْرُوطَةٍ فِيهِ وَلَكِنَّ الْمُسْتَقْرِضَ أَعْطَاهُ أَجْوَدَهُمَا؛ فَلَا بَأْسَ بِذَلِكَ؛ لِأَنَّ الرِّبَا اسْمٌ لِزِيَادَةٍ مَشْرُوطَةٍ فِي الْعَقْدِ، وَلَمْ تُوجَدْ، بَلْ هَذَا مِنْ بَابِ حُسْنِ الْقَضَاءِ، وَأَنَّهُ أَمْرٌ مَنْدُوبٌ إلَيْهِ قَالَ النَّبِيُّ عَلَيْهِ السَّلَامُ: «خِيَارُ النَّاسِ أَحْسَنُهُمْ قَضَاءً» . «وَقَالَ النَّبِيُّ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ - عِنْدَ قَضَاءِ دَيْنٍ لَزِمَهُ - لِلْوَازِنِ: زِنْ، وَأَرْجِحْ» .[بدائع الصنائع : ٧/ ٣٩٥] فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144111201174
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن