بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک کے لیے ایجنٹ کے طور پر کام کارنا


سوال

  میں نے CSPلیا ہے ، جس کو بیسی بولتے ہیں،  اس میں کام یہ ہوتا ہےکہ ادھا رسے پیسہ نکالنا جمع کرنا اور کسٹمر کا اکاؤنٹ اوپن کرنا،  اس میں ہم کو  ایک  لاکھ پر 400 روپیہ بینک سے کمیشن ملےگا تو کیا یہ ہمارے  لیے صحیح ہے؟

جواب

واضح رہے کہ بینک کا   بنیا دی کام سودی لین دین اور سودی قرضوں کے کاروبار کا ہو تا ہے    اسی طر ح سود کھانے والا ہو ،کھلانے والا ہو ،  سودی لین دین لکھنے والا ہو، یا اس پر گواہ ہو   ، ایسے لو گو ں کے بارے میں حدیث میں لعنت آئی ہے ۔

لہذاصورتِ  مسئولہ میں  سائل cspکا لائسنس لے کرکسٹمرز کا  بینک میں  اکاؤنٹ کھلواتا  ہے اور پیسے نکالنا اور جمع کراتا ہے  تو اس صورت میں بینک کے ساتھ معاونت ہوتی ہے اور  اس پر بینک  کمیشن بھی دیتا ہے؛  لہذا بینک کے ساتھ معاونت  کرنا اور بینک سےکمیشن لینا حرام ہے ۔ 

باری تعالی کا ارشاد ہے : 

﴿وَاَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا﴾ (سورہ بقرہ، آیت: ۲۷۵)

﴿یَمْحَقُ اللّٰهُ الرِّبَا وَیُرْبِیْ الصَّدَقَاتِ﴾ (سورہ بقرہ، آیت: ۲۷۶)

حدیث شریف میں ہے:

" عن جابر بن عبد اللّٰه رضي اللّٰه عنه قال: لعن رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه و سلّم آکل الربوا و موکله و کاتبه و شاهدیه، و قال: هم سواء."

ترجمہ”حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت بھیجی سود کھانے والے پر،اور کھلانے والے پر،اور اسے لکھنے والے پر،اور اس کے دونوں گواہوں پر اور یہ بھی فرمایا کہ وہ(گناہ میں) برابر ہیں۔“

( مسلم شریف ۲: ۷۲،، مطبوعہ: مکتبہ اشرفیہ دیوبند)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144301200229

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں