بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 رجب 1446ھ 20 جنوری 2025 ء

دارالافتاء

 

بینک کی نوکری چھوڑنے پر بینک سے ملے ہوئے پیسوں سے کاروبار کرنے کا حکم


سوال

میں نے اللہ تعالی کی توفیق سے بینک کی نوکری  چھوڑ دی ہے، وہاں سے مجھے   تقریباً 5 لاکھ روپے    ملے ہیں اور کچھ پیسے پہلے سے میرے پاس موجود  تھے ،وہ بھی بینک ہی  کی آمدنی سے  آئے تھے، میرا اور کوئی ذریعہ آمدن نہیں اور نہ ہی کوئی جائیداد یا زمین ہے، اب کیا میں ان پیسوں سے کوئی حلال کاروبار کر سکتا ہوں یا اپنا گھر کا خرچ چلا سکتا ہوں ؟ 

جواب

 صور ت مسئولہ میں  جب سائل کے پاس موجود پیسے  سود کی حرام کمائی ہےاور اس  کے پاس اس کے علاوہ نہ تو کوئی  پیسے ہیں اور نہ ہی   کوئی اور ذریعہ آمدنی ہےتو انہی پیسوں سے کاروبار کرنے کی گنجائش ہوگی، البتہ آمدنی سے ضروت کے بقدر رکھ کرباقی رقم صدقہ کرتا رہے یہاں تک کہ  جو حرام رقم لگائی ہے اس کے بقد ر صدقہ مکمل ہوجائے ۔

الإختیار لتعلیل المختار میں ہے:

"والملك الخبيث ‌سبيله ‌التصدق به، ولو صرفه في حاجة نفسه جاز. ثم إن كان غنيا تصدق بمثله، وإن كان فقيرا لا يتصدق."

(كتاب  الغصب ،ج:3، ص:61،  ط: الحلبي - القاهرة)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144606102624

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں