بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بینکوں کے لیے موبائل ایپلی کیشن بنانے والی کمپنی میں کام کرنا کیسا ہے؟


سوال

میں ایک سوفٹ وئیر کمپنی میں کام کرتا ہوں، جو آئی فون اور اینڈرائیڈ   فونز  کے  لیے موبائل ایپلیکشن بناتی ہے،  اس کمپنی کے سارے کلائنٹ بینک ہیں، جن کے  لیے ہمیں موبائل ایپلی کیشن  بنانی پڑتی ہے، جیسے میزان بینک کی ایک موبائل ایپلیکشن ہے، جسے ڈاؤن لوڈ کرکے لوگ  آن لائن ٹرانزکشنز وغیرہ کرتے ہیں۔ پوچھنا یہ ہے کہ اس کمپنی میں کام  کرنا جائز ہے؟

جواب

   صورتِ  مسئولہ میں  چوں کہ سائل جس کمپنی میں کام کرتا ہے ، اس کے سارے کلائنٹ بینک ہیں،جب کہ بینکوں  کاذریعہ آمدن  سود  ہے ،نیز سائل کی کمپنی بینکوں سے  وصول شدہ آمدن سے ہی اپنے ملازمین کی تنخواہیں دیتی ہے؛ اس لیے سائل کے لیے ایسی کمپنی میں کام کرنا  جائز نہیں،اور اس کی  تنخواہ لینا   بھی جائز نہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قوله: (الحرمة تتعدد الخ) نقل الحموي عن سيدي عبد الوهاب الشعراني أنه قال في كتابه المتن: وما نقل عن بعض الحنفية من أن الحرام لا يتعدى ذمتين،سألت عنه الشهاب ابن الشلبي فقال: هو محمول على ما إذا لم يعلم بذلك، أما لو رأى المكاس مثلًا يأخذ من أحد شيئًا من المكس ثم يعطيه آخر ثم يأخذ من ذلك الآخر آخر فهو حرام ا هـ ."

(حاشية ابن عابدين على الدر المختار: كتاب البيوع، باب البيع الفاسد،  مطلب الحرمة تتعدد (5/ 98)، ط. سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100409

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں