بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بائنینس ایپ کے استعمال کا حکم


سوال

 بائنینس ایپ جو کہ بٹ کوئین کے لیے استعمال کی جاتی ہے،  اس کا استعمال کرنا شرعاً کیسا ہے؟ اگر کوئی دوسری کمپنی ان کے ذریعہ سے رقم دے تو وہ کیسا ہے؟

جواب

ہماری معلومات کے مطابق بائنینس  ایپ" ڈیجیٹل کرنسی" یا "کرپٹو کرنسی" کی خرید و فروخت کے لیے استعمال کی جاتی ہے اس لیے  بائنینس  ایپ  کے استعمال کے ذریعے یا کسی بھی طریقے سے "کرپٹو کرنسی"  میں کاروبار  کرنا جائز نہیں ہے اور اس سے حاصل ہونے والا نفع بھی حلال نہیں ہوگا۔ 

 چوں کہ دوسری کمپنی  اس ایپ کے ذریعے سے "  کرپٹو کرنسی" کی صورت میں  رقم  دے گی،جب کہ کرپٹو کرنسی کے ذریعے  لین دین ناجائز ہے، لہذا اس ایپ کے ذریعے سے کسی کمپنی سے کرپٹو کرنسی کی صورت میں رقم لینا جائز نہیں ہے۔

قرآن مجید میں باری تعالیٰ کا ارشاد ہے :

{وَاَحَلَّ اللّٰهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبٰوا}(سورہ البقرہ ۔۲۷۵)

ترجمہ: حالانکہ اللہ تعالیٰ نے بیع کو حلال فرمایا ہے اور سود کو حرام کردیا ہے۔(بیان القرآن )

دوسری جگہ پر ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

{وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَي الْاِثْمِ وَالْعُدْوَان}  (المائدہ۔۲)

ترجمہ:  اور گناہ اور زیادتی میں ایک دوسرے کی اعانت مت کرو۔           (بیان القرآن)

السنن الكبري للبيہقی ميں ہے:

"عن فضالة بن عبيد صاحب النبى - صلى الله عليه وسلم - أنه قال:كل قرض جر منفعة فهو وجه من وجوه الربا."

(باب كل قرض جر منفعة فهو ربا:رقم،11037،294/11،هجر للبحوث والدراسات العربية والإسلامية)

فتاوی شامی میں ہے :

"(قوله لأنه يصير قمارا) لأن القمار من القمر الذي يزداد تارة وينقص أخرى، وسمي القمار قمارا لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص۔"

(کتاب البیوع، فصل فی البیع :۶/۴۰۳،ط:ایچ ایم سعید)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100542

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں