بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بائیں ہاتھ سے لکھنے اور بائیں ہاتھ سے لکھ کر حاصل کی گئی کمائی کا حکم


سوال

کیا شریعت میں بائیں ہاتھ سے لکھنا حرام ہے؟ کیوں کہ میں ایک ٹیچر ہوں اور بائیں ہاتھ سے لکھنامیری روزی کمانے کا ذریعہ ہے، دائیں ہاتھ سےلکھنامیں  نہیں جانتا ،تو کیا میری کمائی حرام ہوگی؟

جواب

 بائیں ہاتھ سے لکھنا شریعت میں جائز ہے ،حرام نہیں ہے،کیوں کہ یہ خلقی اور پیدائشی امور سے متعلق ہے ،اس میں انسان کا اختیار اور عمل دخل نہیں ،لہذا   بائیں ہاتھ سے لکھ کر جو کمائی حاصل کی ہے وہ حلال ہے۔

بخاری شریف میں ہے:

"حدثنا ‌عبدان: أخبرنا ‌عبد الله: أخبرنا ‌شعبة، عن ‌أشعث، عن‌أبيه، عن ‌مسروق، عن ‌عائشة رضي الله عنها قالت: «كان النبي صلى الله عليه وسلم يحب التيمن ما استطاع في طهوره وتنعله وترجله،» وكان قال بواسط قبل هذا في شأنه كله."

(كتاب الأطعمة، باب التيمن في الأكل وغيره، 321/2،ط: رحمانية)

عمدۃ القاری میں ہے:

"وفي رواية لأبي داود: (كان يحب التيامن ما استطاع في شأنه) ، وفي رواية للبخاري أيضا عن شعبة: (ما استطاع) ، فنبه على المحافظة على ذلك ما لم يمنع مانع."

(كتاب الوضوء،باب التيمن في الوضوء و الغسل،31/3،ط:دارإحىاء التراث العربي)

فتح الباری میں ہے:

"قال النووي في هذه الأحاديث استحباب الأكل والشرب باليمين وكراهة ذلك بالشمال وكذلك كل أخذ وعطاء كما وقع في بعض طرق حديث بن عمر وهذا إذا لم يكن عذر من مرض أو جراحة فإن كان فلا كراهة كذا قال."

(كتاب الأطعمة،باب التسمية علي الطعام والأكل باليمين،522/9،ط:دار المعرفة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144403101333

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں