بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک کو زمین کرایہ پر دینا


سوال

 اپنی زمین بینک والوں کو اُجرت پر دینا کیسا ہے ؟ اور کیا اُن سے کرایہ کی مد میں وصول کی جانے والی رقم حلال ہوگی یا حرام ؟ کیا ہم اپنی زمین بینک والوں کو کرایہ پر دے دیں ؟ 

جواب

بینک ایک سودی ادارہ ہے جہاں سودی لین دین ہوتی ہے جو گناہِ کبیرہ ہے، ایسے سودی ادارےکواپنی جائیداد کرایہ پردینا گناہ کے کام میں معاونت ہے جوکہ بنصِ قرآنی ممنوع ہونے کی وجہ سے شرعاً ناجائزہے، اورجوکرایہ بینک ادا کرے گا، وہ اپنی سودی آمدنی سے ادا کرے گاجو کہ جائز نہیں،لہذا  اپنی زمین بینک کو کرایہ پردینے سےاجتناب کرنا چاہیے ۔

اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

"وَلَا تَعَاوَنُواْ عَلَى ٱلۡإِثۡمِ وَٱلۡعُدۡوَٰنِۚ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَۖ إِنَّ ٱللَّهَ شَدِيدُ ٱلۡعِقَابِ۔"(سورۃ المائدۃ آیت نمبر 2)

ترجمہ از بیان القرآن:اور گناہ اور زیادتی میں ایک دوسرے کی اعانت مت کرو اور اللہ سے ڈرا کرو بلاشبہ اللہ سخت سزا دینے والے ہیں۔

احکام القرآن للجصاص میں ہے:

"{ولا تعاونوا على الاثم والعدوان} نهى عن معاونة غیرنا علی معاصی الله تعالیٰ".

(ج:۲ص:۴۲۹ط:قدیمی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403100736

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں