میں ایک کمپنی میں کام کرتا ہوں، اس کمپنی والوں نے کچھ سامان خریدا اور رقم مجھے دی؛ تاکہ میں اس سامان والے کو ادا کروں، لیکن سامان والا شخص مجھے کہتا ہے کہ اتنی رقم مثلًا دس ہزار آپ رکھ لو میری طرف سے اگرچہ اصل قیمت وہی ہے جو طے شدہ ہے، اگر آپ کے علاوہ اور کوںٔی بھی آۓ پوری رقم دے گا، کیا میرے لیے یہ رقم لینا جائز ہے؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص (کمپنی کی طرف سے جس کو سامان کی قیمت پہنچانے کے لیے آپ کو رقم دی گئی ہے) قیمت وصول کرتے ہوئے اگر صراحت کے ساتھ کہے کہ سامان کی قیمت تو وہی ہے جو طے ہوئی تھی، البتہ اس میں کچھ رقم آپ میری طرف سے رکھ لو ، تب بھی آپ کے لیےاس رقم کا رکھنااور اپنے استعمال میں لاناجائز نہیں ہوگا، بلکہ اسے کمپنی کے مالک کو واپس کرنا ضروری ہوگا۔
المحيط البرهاني میں ہے:
"نوع آخر في الحط و الإبراء عن الثمن و في هبة الثمن من المشتري:
حط الثمن صحيح و يلتحق بأصل العقد عندنا كالزيادة ... ثم حط البعض أو وهب البعض بأن قال: وهبت منك بعض الثمن صح ووجب على البائع رد مثل ذلك على المشتري."
(كتاب البيع، الفصل الحادي عشر،6/ 483، ط: دارالكتب العلمية بيروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144309101079
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن