کیا بیعت فرض ہے؟ کیا مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ کسی شیخ سے بیعت ہو؟ بیعت کی شریعت میں کیا حیثیت ہے؟ اور یہ بھی بتادیں کہ جامعہ علوم اسلامیہ میں کوئی شیخ ہیں جن سے بیعت کی جاسکے؟
بیعت کا مطلب کسی مرشد کامل متبع سنت کے ہاتھ پر اپنے گناہوں سے توبہ کرنا اور آئندہ اس کی رہنمائی میں دین پر چلنے کا عہد کرنا۔ یہ گناہوں سے توبہ کرنا اور آئندہ اس کی رہنمائی میں دین پر چلنے کا عہد کرنا۔ یہ صحیح ہے اور صحابہ کرام کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دست اقدس پر بیعت کرنا ثابت ہے۔ جب تک کسی اللہ والے سے رابطہ نہ ہو نفس کی اصلاح نہیں ہوتی، اور دین پر چلنا مشکل ہوتا ہے۔ اس لیے کسی بزرگ سے اصلاحی تعلق ضروری ہے، البتہ رسمی بیعت ضروری نہیں۔ اصلاحی تعلق کے لیے مزاج سے مناسبت نہایت ضروری ہے، مزاج سے مناسبت نہ ہو تو بیعت کا خاطر خواہ فائدہ حاصل نہیں ہوتا۔ لہذا جس بزرگ کی مجلس میں جاکر مناسبت معلوم ہوتی ہو، ان سے اصلاحی تعلق قائم کرلیں۔جامعہ کے شیوخ بھی بیعت کراتے ہیں۔
فتوی نمبر : 143601200004
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن