بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیعت کی حقیقیت/ خواتین کا کسی کو بیعت کرنا


سوال

 اسلام میں بیعت کی کیا حقیقت ہے؟ کیا ہم کسی کو بیعت کرسکتے ہیں؟

جواب

بیعت کا مقصد التزامِ احکام (یعنی ظاہری وباطنی اعمال پر استقامت) اور اہتمام کا معاہدہ کرنا ہے، صوفیہ کے ہاں اسے "بیعتِ طریقت" کہا جاتا ہے، صحیح مسلم میں حضرت عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ ایک موقع پر ہم نو  یا آٹھ یا سات افراد نبی کریم صلی اللہ کی خدمت میں حاضر تھے، آپ نے فرمایا کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کے ہاتھ پر بیعت نہیں کرتے؟ ہم نے اپنے ہاتھ  پھیلا کر عرض کیا کہ یارسول اللہ! کس امر پر بیعت کریں؟ فرمایا: اس بات پر کہ اللہ کی عبادت کرو گے اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراؤ گے، پانچوں نمازیں پڑھو گے، (احکام کو) سنو گے اور ان کی اطاعت کروگے". یہ روایت صحیح مسلم کے علاوہ سنن ابوداود اور سنن نسائی میں بھی مذکور ہے.

علماء لکھتے ہیں کہ: بیعت کی یہ صورت بیعتِ طریقت ہے، اس کا مضمون بتاتا ہے کہ یہ بیعتِ اسلام یا بیعتِ جہاد نہیں.  بیعت کی حقیقت منزلِ مقصود  تک پہنچنے کے لیے کسی واقف کار کو رہبر ورفیق مان لینا اور گمراہی کے خطرات سے بچاؤ اور  راہ کو سہولت وراحت سے طے کرنے کے لیے اس کے ساتھ یا پیچھے چلنا ہے، یہ ایسا ہی ہے کہ جیسے مریض اپنے آپ کو طبیب کے سپرد کرکے دوا و پرہیز کے سلسلے میں اس کی ہدایات پر عمل کرتا ہے.

اس کی ضرورت اس لیے پیش آتی ہے کہ نفس کے بعض امراض خفیہ ہوتے ہیں، جو ہر ایک کو سمجھ نہیں آتے، یا سمجھ آبھی جائیں تو ان کا علاج سمجھ نہیں آتا، اور اگر علاج سمجھ آبھی جائے تو نفس کی کشاکشی کی بنا پر اس پر عمل مشکل ہوجاتا ہے، ایسے موقع پر شیخ،  نفس کے احوال کو سمجھ کر رہبری کرتا ہے.

2-بیعت وہ شخص کرسکتاہے جو خوو کسی صاحب نسبت بزرگ کی تربیت میں رہ کراصلاح نفس کے مراحل سے گزرا ہو ، اور کسی شیخِ کامل سے مجاز بھی ہو، گویا بیعت کے سلسلے میں رسول اللہ ﷺ کی بعثت کے مقاصد میں سے ’’تزکیۂ نفس‘‘ کو بنیادی اہمیت حاصل ہے، اور اللہ تعالی نے عامۃ الناس کے تزکیہ نفس کے لیے کبھی کسی عورت کو نبی بنا کر نہیں بھیجا،  نیز رسول اللہ ﷺ کے بعد ازواجِ مطہرات اور صحابیات رضی اللہ عنہن نے حدیث کی روایت تو کی ہے اور لوگوں کو وہ مسائل بتائے ہیں جن کا علم مردوں کے ذریعے نہیں ہوسکتا تھا، لیکن ان پاکیزہ خواتین اور ان کے بعد  کی نیک خواتین سے  دیگر خواتین کو بیعت کرکے ان کی اصلاح کا سلسلہ قائم کرنا منقول نہیں ہے، اس لیے یہ کام خواتین کا نہیں ہے،  ہاں خواتین کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی اولاد کی اچھی تربیت کا فریضہ ادا کریں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109202887

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں