بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

12 ذو القعدة 1445ھ 21 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیعانہ کی رقم ضبط کرنا


سوال

 اگر کوئی شخص پراپرٹی خریدنے  کی  غرض سے ایڈوانس رقم دے ، اس کی  قیمت کا دس پرسنٹ اور اس کا تحریری معاہدہ بھی موجود ہو لیکن وہ شخص وقت پر پیمنٹ نہ کرسکے،  مالک مکان اس کو دو مہینے  کا ٹائم اور دے اور پھر بھی پیمنٹ نہ کر سکے اور اس کے پیمنٹ نہ کرنے کی وجہ سے سے مالک مکان کی کہیں   اور کی پیمنٹ لیٹ ہو اور اس کا چیک باؤنس ہوجائے،  اس کے  بعد  پھر درخواست کریں کہ پراپرٹی ہمیں فروخت کریں  اور اس وقت کی قیمت بہت بڑھ چکی ہو لیکن مالک مکان  پھر ان کو فروخت کرنے  کا ارادہ  کرے لیکن ایک مرتبہ پھر وہ پیمنٹ کرنے میں ناکام رہے،  اب سوال یہ ہے کہ انہوں نے جو ایڈوانس دیا تھا، قانونی معاہدے کے تحت مالک مکان ان کو دس پرسنٹ ایڈوانس اپنے پاس رکھنے کا حق رکھتا ہے تو کیا یہ شرعی طور پر صحیح ہے؟

جواب

واضح رہے کہ خرید وفروخت میں  معاملہ کی  ابتداء میں  ”بیعانہ/ٹوکن منی “  کے نام ے جو رقم لی جاتی ہے، یہ خریدی جانی والی چیز کی قیمت کا حصہ ہوتی ہے،  اس کا لینا دینا جائز ہے، البتہ  اگرکسی وجہ سے سودا کینسل ہوجائے تو   ”بیعانہ“ کی  رقم واپس کرنا ضروری ہے، اس کا ضبط کرلینا  اور واپس نہ کرنا جائز نہیں ہے، اگرچہ  فریقِ ثانی کی طرف سے اس  کی واپسی کامطالبہ نہ ہو۔ 

لہذا صورتِ مسئولہ میں    سودا ختم ہوجانے کے بعد  مالک مکان کے لیے  ایڈوانس کی مد میں لی ہوئی رقم ضبط کرنا جائز نہیں ہے،  بلکہ خریدار کو واپس کرنا ضروری ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"لا يجوز لأحد من المسلمين أخذ مال أحد بغير سبب شرعي كذا في البحر الرائق."

(2/167، فصل فی التعزیر، ط: رشیدیه)

حجة الله البالغة  میں ہے:

"ونهى عن بيع العربان أن يقدم إليه شيء من الثمن، فإن اشترى حسب من الثمن، وإلا فهو له مجانا وفيه معنى الميسر."

(2/167،البيوع المنهي عنها، ط: دار الجيل، بيروت - لبنان)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102362

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں