بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیعانہ ضبط کرنا جائز نہیں


سوال

دو بندوں کے درمیان خرید و فروخت ہوتی ہے، قیمت متعین ہوئی بیعانہ دے دیا، اب ان میں سے ایک بندہ لینے والا یا دینے والا انکاری ہو جاتا ہے تو بیعانہ کا شرعی حکم کیا ہے؟

جواب

خرید و فروخت میں بیعانہ لینا دینا جائز ہے، البتہ بیعانہ کی رقم قیمت کا حصہ ہوتی ہے، سودا ختم ہوجانے کی صورت میں ضبط کرنا جائز نہیں، بلکہ واپس کرنا لازم ہے۔

"عن عمرو بن شعیب عن أبيه عن جده قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع العربان. رواه مالك وأبوداؤد وابن ماجه".

وفي الهامش:

"(قوله:"بيع العربان" وهو أن يشتري السلعة ويعطي البائع درهماً أو أقلّ أو أكثر على أنه إن تمّ البيع حسب من الثمن وإلا لكان للبائع ولم يرجعه المشتري، وهو بيع باطل؛ لمافيه من الشرط والغرر". (مشکاۃ المصابیح، کتاب البیوع) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107201370

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں