بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بائع کو رقم دینے سے پہلے رقم کی مد میں آنے والے اخراجات کس کے ذمے ہیں؟


سوال

مشتری بائع سے کچھ  خرید تا ہے، پھر مشتری ایزی پیسہ کے ذریعے پیسے بھجوا تاہے،اور پیسے بھجوانے کی صورت میں  ایک ہزار روپے پر  دس روپے کاٹے جاتے ہیں،تو یہ دس روپے مشتری کے ذمہ ہوں گے یا بائع کے ذمہ ہوں گے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں ایزی پیسہ اکاؤنٹ کے ذریعے بائع کو پیسے بھیجنے کی صورت میں ہزار پر دس روپے مشتری پر لازم ہوں گے،کیوں کہ بائع کورقم دینے سے پہلے اس رقم کی مد میں جتنے بھی اخراجات بھی آتے ہیں اُس کی ادائیگی مشتری پر لازم ہوتی ہے،لہذا دس روپے مشتری پر لازم ہوں گے۔

المحيط البرهاني ميں هے:

"أن أجرة وزان الثمن والناقد على المشتري، وكان الصدر الشهيد يقول بأن ‌أجرة ‌الناقد على المشتري ونفتي به."

(كتاب البيع، ج: 6 ،ص: 303، ط: دار الكتب العلمية)

الموسوعۃ الفقھیۃ الکویتیۃ میں ہے:

"اختلف الفقهاء فيمن تكون عليه ‌أجرة ‌ناقد ‌الثمن: فذهب المالكية وهو الصحيح عند الحنفية إلى أنها على المشتري، وعليه الفتوى عند الحنفية، وهو ظاهر الرواية؛ لأنه يلزمه تسلم الجيد من الثمن، والجودة لا تعرف إلا بالنقد كما يعرف القدر بالوزن."

(حرف النون ، ج: 41، ص: 143، ط: دار السلاسل)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407100965

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں