1- والد اپنے بیٹے کی بیوی کو زکوٰۃ دے سکتا ہے، جب کہ شوہر یعنی بیٹا وفات پا چکا ہو؟
2- صدقہ الفطر ادا کرنے کے بعد اگر گندم کی قیمت بڑھ جائے تو زیادہ کا صدقہ کرنا ضروری ہے کہ نہیں؟
1- اگر بہو غریب ہے، نصاب کی مالک نہیں ہے (یعنی اس کی ملکیت میں ساڑھے سات تولہ سونا یاساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی قیمت کے برابررقم یا ضرورت و استعمال سے زائد سامان نہیں ہے) اور وہ سید، ہاشمی بھی نہیں ہے تو سسر کے لیے اپنی بہو کو زکوٰۃ دینا جائز ہے، اس سے اس کی زکوٰۃ ادا ہوجائے گی، لیکن اگر بہو (بیٹے کی بیوی) صاحبِ نصاب ہے تو پھر اس کو زکوٰۃ دینا جائز نہیں ہوگا۔
2۔ صدقہ فطر ، عیدالفطر کے دن جس وقت فجر کا وقت آتا ہے (یعنی جب سحری کا وقت ختم ہوتاہے) اسی وقت واجب ہوتا ہے،البتہ صدقہ فطر رمضان المبارک میں بھی ادا کرنا درست ہے، اور جس وقت صدقہ فطر ادا کیا جائے اس وقت کی قیمت کا اعتبار ہوگا، اگر بعد میں گندم وغیرہ کی قیمت بڑھ جائے تو دوبارہ ادا کرنا لازم نہیں ہوگا، البتہ ابتدا ہی میں احتیاطًا کچھ رقم زیادہ ہی دے دینی چاہیے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 285):
"(وجاز دفع القيمة في زكاة وعشر وخراج وفطرة ونذر وكفارة غير الإعتاق) وتعتبر القيمة يوم الوجوب، وقالا: يوم الأداء"۔
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144209201179
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن