اگر کسی نے اپنی محرم عورت کو (مثلاً بھانجی یا بھتیجی) کو شہوت سے چھوا ہو تو کیا اب یہ بھانجی یا بھتیجی اس آدمی کے لڑکوں کے لیے حلال ہے؟ یا اس بھانجی اور بھتیجی کی اولاد ان کے چچا یا ماموں کی اولاد یا اولاد کی اولاد کے لیے حلال ہیں یا نہیں؟
صورت مسئولہ میں اگر مذکورہ آدمی نے محرم عورت(بھانجی یا بھتیجی) کو شہوت کے ساتھ بغیر کسی حائل کے چھویا ہو یا کسی حائل کے ساتھ چھویا ہو لیکن وہ حائل اس قدر یاریک تھا کہ اس سے جسم کی حرارت پہنچتی ہو تو ایسی صورت میں مذکورہ شخص اور اس محرم عورت(بھانجی یا بھتیجی) کے درمیان حرمت مصاہرت ثابت ہوگیا ہے، لہذا اس بھانجی یا بھتیجی کا نکاح اس شخص کے لڑکوں کے لیے حلال نہیں، البتہ اس بھانجی یا بھتیجی کی اولاد ان کے چچا یا ماموں کی اولاد یا اولاد کی اولاد کے لیے حلال ہے۔
الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:
"(و) حرم أيضا بالصهرية (أصل مزنيته) أراد بالزنا في الوطء الحرام (و) أصل (ممسوسته بشهوة) ولو لشعر على الرأس بحائل لا يمنع الحرارة.....(وفروعهن)".
"(قوله: وحرم أيضا بالصهرية أصل مزنيته) قال في البحر: أراد بحرمة المصاهرة الحرمات الأربع: حرمة المرأة على أصول الزاني وفروعه نسبا ورضاعا، وحرمة أصولها وفروعها على الزاني نسبا ورضاعا كما في الوطء الحلال، ويحل لأصول الزاني وفروعه أصول المزني بها وفروعها. اهـ."
(الدر المختار مع رد المحتار: كتاب النكاح، فصل في المحرمات 3/ 32، 33، ط. سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144311101841
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن