بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بحریہ ٹاؤن میں پلاٹ خریدنے کا حکم


سوال

بحریہ ٹاؤن میں گھر یا پلاٹ خریدنا کیسا ہے؟

جواب

اگر مذکورہ علاقے میں پلاٹ کا خریدنا شرعی اصولوں کے مطابق ہے، یعنی ٹاؤن میں پلاٹ والا حصہ متعین ہو، وہ پلاٹ  یقینی طور پر مذکورہ ٹاؤن کی ملکیت ہو،پلاٹ پر مالکانہ حقوق کے ساتھ قبضہ بھی حاصل ہو اور  مزید کوئی شرعی قباحت بھی نہ ہو تو ایسے ٹاؤن میں پلاٹ کی خریداری کرنا درست ہے۔

فتاوی شامی (الدر المختار ورد المحتار) میں ہے:

"ثم اعلم أن المعاملات على ما في كتب الأصول ثلاثة أنواع.

الأول: ما لا إلزام فيه كالوكالات والمضاربات والإذن بالتجارة، والثاني: ما فيه إلزام محض كالحقوق التي تجري فيها الخصومات.

والثالث: ما فيه إلزام من وجه دون وجه كعزل الوكيل وحجر المأذون، فإن فيه إلزام العهدة على الوكيل وفساد العقد بعد الحجر وفيه عدم إلزام، لأن الموكل أو المولى يتصرف في خالص حقه، فصار كالإذن. ففي الأول يعتبر التمييز فقط. وفي الثاني شروط الشهادة وفي الثالث إما العدد وإما العدالة عنده خلافا لهما فيتعين أن يراد هنا النوع الأول كما نبه عليه في العزمية."

(کتاب الحظر والاباحة، ج:6، ص:346، ط:ایج ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200962

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں