کیا ساس کا بہو کو زکوٰۃ دینا جائز ہے ؟
صورتِ مسئولہ میں اگر بہو غریب ہے، نصاب کی مالک نہیں ہے (یعنی اس کی ملکیت میں ساڑھے سات تولہ سونا یاساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی قیمت کے برابررقم یا ضرورت سے زائد سامان نہیں ہے) اور وہ سید، ہاشمی اور عباسی بھی نہیں ہے تواس کی ضروریا ت پوری کرنے کے لیےاس کو زکاۃ دے سکتے ہیں۔
بدائع الصنائع میں ہے:
"و يجوز دفع الزكاة إلى من سوى الوالدين و المولودين من الأقارب و من الإخوة و الأخوات و غيرهم؛ لانقطاع منافع الأملاك بينهم".(۵۰/۲)
فتاوی ہندیہ میں ہے :
"(منها الفقير) وهو من له أدنى شيء وهو ما دون النصاب أو قدر نصاب غير نام وهو مستغرق في الحاجة فلا يخرجه عن الفقير ملك نصب كثيرة غير نامية إذا كانت مستغرقة بالحاجة كذا في فتح القدير."
(كتاب الزكاة،الباب السابع في المصارف،ج1،ص187،ط:المطبعة الكبرى الأميرية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144505101772
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن