بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بھانجے کی جانب سے ماموں کو زکاۃ دینا


سوال

بھانجا اپنے ماموں کو زکوٰۃ دے سکتا ہے؟

جواب

ازروئے شرع بھانجا اپنے ماموں کو زکوۃ دے سکتا ہے، بشرطیکہ ماموں مستحق زکوۃ ہو  یعنی اُن کی ملکیت میں ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا ضرورت سے زائد اتنا مال یا سامان نہ ہو جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر ہو، اور وہ سید/عباسی بھی نہ ہو۔نیز کسی اجنبی شخص کے مقابلہ میں ماموں یا کسی بھی قریبی رشتہ دار اگر مستحق ہو تو اسے زکاۃ  دینا زیادہ ثواب کا باعث ہوگا، زکاۃ کی ادائیگی کا ثواب الگ اور صلہ رحمی کرنے کا ثواب الگ ملے گا۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"ويجوز دفع الزكاة إلى من سوى الوالدين والمولودين من الأقارب ومن الإخوة والأخوات وغيرهم؛ لانقطاع منافع الأملاك بينهم."

(كتاب الزكاة، ج:2، ص:50، ط:دارالكتب العلمية)

فتاوی شامی میں ہے:

"وقيد بالولاد لجوازه لبقية الأقارب كالإخوة والأعمام والأخوال الفقراء بل هم أولى؛ لأنه صلة وصدقة.

وفي الظهيرية: ويبدأ في الصدقات بالأقارب."

(كتاب الزكاة،باب مصرف الزكاة والعشر،2 / 346، ط: سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144505101217

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں