بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بہن سے زنا ہونے کی صورت میں توبہ کا حکم


سوال

کیا بہن سے زنا کی معافی ہے؟

جواب

’’زنا‘‘ کبیرہ گناہوں میں سے سخت ترین گناہ ہے،اگر کسی شخص سے بہن سے زنا جیسا کبیرہ گناہ سرزد ہوجائےتو دونوں پر صدق دل سے توبہ کرنا ضروری ہے اگر وہ صدق دل سے توبہ کرلیں تو  اللہ تعالیٰ سے معافی کی قوی امید ہے، اس لیے کہ   کفر اور شرک کے علاوہ جتنے کبیرہ گناہ ہیں، وہ سب توبہ سے معاف ہوسکتے ہیں بشرطیکہ توبہ سچی توبہ ہو ،سچی توبہ کا مطلب یہ ہے کہ دل سے پشیمانی ہو، اس گناہ کو فوراً ترک کردیا جائے اور آئندہ نہ کرنے کا پختہ عزم ہو، لہٰذا جس شخص سے زنا کا گناہ سرزد ہوگیا ہو اگر  وہ ان شرائط کے ساتھ توبہ کرچکا ہے تو اللہ تعالیٰ کی رحمت سے امید ہے کہ وہ گناہوں کو معاف فرمائیں گے، اب اسے چاہیے کہ آئندہ ان گناہوں سے بچنے کا اہتمام کرے۔

مسند احمد میں ہے:

"عن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ‌التوبة ‌من ‌الذنب: أن يتوب منه، ثم لا يعود فيه."

(مسند عبدالله بن مسعود، ج:7، ص:299، ط:مؤسسة الرسالة)

  شرح مسلم للنووی میں ہے:

"قال أصحابنا وغيرهم من العلماء: للتوبة ثلاثة شروط: أن يقلع عن المعصية، وأن يندم فعلها، وأن يعزم عزماً جازماً أن لايعود إلى مثلها أبداً، فإن كانت المعصية متعلق بآدمي، فلها شرط رابع، وهو: رد الظلامة إلى صاحبها، أو تحصيل البراء ة منه."

(کتاب الذکر والدعاء والتوبة والاستغفار، ج:17، ص:25، ط:دار احياء التراث العربي)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144501102659

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں