بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

باہر کے کھانوں سے احتراز کرنا


سوال

میں ایک مدرسہ کی طالبہ ہوں، اگر میں اس نیت سے باہر کے کھانے چھوڑدوں کہ ہدایت اور علم کا نور دل میں آئے (کیونکہ باہر کے کھانے سے ایمان کی حلاوت اور ہدایت کا نور نہیں آتا) تو  اس میں کوئی شرعی ممانعت تو نہیں ہے؟ اگر میں ایسا کررہی ہوں تو کچھ غلط تو نہیں ہے؟ 

جواب

اگر باہر کے کھانے اس نیت سے چھوڑے جائیں کہ ایمان اور علم کا نور حاصل ہو تو اس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے  لیکن یاد رہے کہ باہر کے کھانوں سے بچنے کے لیے ایسا رویہ ہرگز  اختیار نہ کیا جائے جو دوسروں کو حرج میں ڈالے یا  ایذاءرسانی کا سبب بنے۔  فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144304100339

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں