بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

باہر کی آئی ڈی استعمال کرکے پاکستان سے خرید وفروخت کا حکم


سوال

ہم گرافک ڈیزائنگ کا کام کرتے ہیں،  میرا سافٹ ویئر ہاؤس ہے،  ہم لوگ باہر کے کلائنٹ (گاہگ )سے کام اٹھاتے ہیں،  اور کام بنوا کے آگے ڈلیور کرتے ہیں،  اب چوں کہ ہم لوگ باہر کے کلائنٹ سے کام لیتے ہیں تو ہمارے  کلائنٹ کو باہر کے اکاؤنٹ بنا کے یا کمپنی  کی آئی ڈی بنا کے کام کرنا پڑتا ہے،  اگر ہم ایسا نہیں کرتے اور اپنا اوریجنل نام  استعمال کرتے ہیں تو کلائنٹ ہم سے بات کرنے سے پہلے ہی بلاک کر دیتے ہیں یا ہمارے پاکستانی نام دیکھ کر بری طرح بلاک یا ریجیکٹ کر دیتے ہیں، اس لیے ہم دوسرے اکاؤنٹ سے ان سے کام لیتے ہیں تو ہماری  راہ نمائی فرمائیں کہ اس طرح سے کام جائز ہے یا نہیں ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں  پاکستان میں بیٹھ کر  باہر کے اکاؤنٹ بنا کر کلائنٹ کو یہ باور کرنا کہ یہ باہر کا ہے، اور اس سے معاملہ کرنا دھوکا  دہی کی بنا پر  درست نہیں ہے، تاہم  ان آئی ڈیز سے ہونے والا  نفع  چوں کہ کام کی اجرت ہے؛ اس  لیے اگر کوئی شخص  کلائنٹس کو ان   کے مطلوبہ کام جو کہ جائز ہوں کرکے دے تو سائل کے لیے اس کام سے حاصل ہونے والا نفع (روزی) درست ہوگا، تاہم حلال طیب نہ ہو گا۔

مجمع الزوائد میں ہے:

"وعن عبد اللہ بن مسعود قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: من غشنا فلیس منا والمکر والخداع في النّار."

(کتاب البیوع، باب الغش، ج:4، ص:139،   ط: دار الفکر، بیروت)

فتاوی ہندیہ  میں ہے:

"(وأما بيان) (أنواعها) فنقول إنها ‌نوعان: نوع يرد على منافع الأعيان كاستئجار الدور والأراضي والدواب والثياب وما أشبه ذلك ونوع يرد على العمل كاستئجار المحترفين للأعمال كالقصارة والخياطة والكتابة وما أشبه ذلك، كذا في المحيط."

(كتاب الاجارة الباب الاول في بيان تفسيرالاجارةو ركنها، ج: 4،  ص :411، ط:دارالفكر)

وفیہ  ایضاً:

"ثم الأجرة تستحق بأحد معان ثلاثة إما بشرط التعجيل أو بالتعجيل أو باستيفاء المعقود عليه فإذا وجد أحد هذه الأشياء الثلاثة فإنه يملكها، كذا في شرح الطحاوي، وكما يجب الأجر باستيفاء المنافع يجب بالتمكن من استيفاء المنافع إذا كانت الإجارة صحيحة ."

(کتاب الإجارۃ،الباب الثانی متی تجب الاجرۃ،ج:4، ص:413، ، ط: دارالفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144508100120

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں