بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بھائی کو زکات دینے کا حکم


سوال

کیا مادری بھائی جو انتهائی غریب ہے اس کو فطرانہ دیا جا سکتا ہے اور کیا فطرانہ رقم کی بجاۓ کپڑے لے کے دیے جا سکتے ہیں؟

جواب

مادری بھائی اگر مستحق ہے  تو  آپ  اس کو  فطرانہ کی رقم بھی دے سکتے ہیں، اور اس رقم سے کپڑے بھی خرید کر  دے سکتے  ہیں۔

مستحق کا مطلب یہاں پر یہ ہے کہ اس کی ملکیت میں ضرورت اور استعمال سے زائد کسی بھی قسم کا مال یا سامان اتنی مقدار میں نہ ہو جس کی مالیت ساڑھے سات تولہ سونے یا ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت تک پہنچتی ہو۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"والأفضل في الزكاة والفطر والنذر الصرف أولا إلى الإخوة والأخوات ثم إلى أولادهم ثم إلى الأعمام والعمات ثم إلى أولادهم ثم إلى الأخوال والخالات ثم إلى أولادهم ثم إلى ذوي الأرحام ثم إلى الجيران ثم إلى أهل حرفته ثم إلى أهل مصره أو قريته كذا في السراج الوهاج."

(الفتاوى الهندية: كتاب الزكاة،لباب السابع في المصارف (1/ 190)،ط. رشيديه)

الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:

(ودفع القيمة) أي الدراهم (أفضل من دفع العين على المذهب) المفتى به جوهرة

 (قوله: أي الدراهم) اقتصر على الدراهم تبعا للزيلعي لبيان أنها الأفضل عند إرادة دفع القيمة؛ لأن العلة في أفضلية القيمة كونها أعون على دفع حاجة الفقير لاحتمال أنه يحتاج غير الحنطة مثلا من ثياب ونحوها بخلاف دفع العروض، وعلى هذا فالمراد بالدراهم ما يشمل الدنانير تأمل.

(الدر المختار مع رد المحتار: كتاب الزكاة، باب صدقة الفطر (2/ 366)،ط. سعيد، كراتشي)

فقط، والله اعلم


فتوی نمبر : 144209201979

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں