کوئی شخص اپنے گھر میں نہ رہتا ہو،کہیں اور رہتاہو،کرایہ پر رہتا ہو،کیا جب وہ اپنے حقیقی گھر جائے گا تو کیا قصر نماز پڑھے گا؟اگر قصر جتنی مدت کا قیام ہوتو کیا حکم ہے؟
مذکورہ صورت میں اگرحقیقی گھر میں قیام قصر والی مدت یعنی پندرہ دن سے کم ہو،یاپندرہ دن سے زیادہ ،بہر صورت نماز مکمل ہی ادا کرے گا۔
"الموسوعة الفقهيةالكويتية"میں ہے:
"أجمع الفقهاء على أن القاطن في وطنه الأصلي أو وطن الإقامة، لا يقصر الصلاة،لأن القصر رخصة السفر، ولا يكون القاطن في أحد هذين الوطنين مسافرا، وعليهفإن المسافر الذي يباح له القصر إذا عاد إلى وطنه الأصلي يجب عليه الإتمام من حين الدخول إلى الوطن، سواء نوى الإقامة فيه مدة، أو أقام فيه فعلا."
(ج:44، ص:60، ط:وزارة الأوقاف والشئون)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144406100505
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن