بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

باہر رہنے کے بعد حقیقی گھر میں قصر ہوگا یا اِتمام؟


سوال

کوئی شخص اپنے گھر میں نہ رہتا ہو،کہیں اور رہتاہو،کرایہ پر رہتا ہو،کیا جب وہ اپنے حقیقی گھر جائے گا تو کیا قصر نماز پڑھے گا؟اگر قصر جتنی مدت کا قیام ہوتو کیا حکم ہے؟

جواب

مذکورہ صورت میں اگرحقیقی گھر میں قیام قصر والی مدت یعنی پندرہ دن سے کم ہو،یاپندرہ دن سے زیادہ ،بہر صورت نماز مکمل ہی ادا کرے گا۔

"الموسوعة الفقهيةالكويتية"میں ہے:

"أجمع الفقهاء على أن القاطن في وطنه الأصلي أو وطن الإقامة، لا يقصر الصلاة،لأن القصر رخصة السفر، ولا يكون القاطن في أحد هذين الوطنين مسافرا، وعليهفإن المسافر الذي يباح له القصر إذا عاد إلى وطنه الأصلي يجب عليه الإتمام من حين الدخول إلى الوطن، سواء نوى الإقامة فيه مدة، أو أقام فيه فعلا."

(ج:44، ص:60، ط:وزارة الأوقاف والشئون)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144406100505

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں